نتیجہ فکر: سیدخالدعبداللہ اشرفی
اورنگ آبادمہاراشٹرالہند
ہے زیست کا تو عنوان میرے میراں محی الدین
ترے دم سے میری پہچان میرے میراں محی الدین
مرے میراں محی الدین ترا نام بڑا پیارا
تیرے نام پہ میں قربان میرے میراں محی الدین
ہے رب کا کرم مجھ پر منسوب کیا تجھ سے
ہے رب کا بڑا احسان میرے میراں محی الدین
ترے عشق کی دولت سے آباد ہے میرا دل
قسمت سے ہوں میں دھنوان میرے میراں محی الدین
مرے پیر شہ جیلاں اے ساقئی مئے خانہ
دےمجھکو مئےعرفان میرےمیراں محی الدین
میں تیرا مریض غم تیرے غم ہیں آنکھیں نم
کر درد کا اب درمان میرے میراں محی الدین
مجھے اپنے ہی رنگ میں رنگ مجھے چاہئیے تیراسنگ
اے میرے شہ جیلان میرےمیراں محی الدین
انداز سے بالاتر تیری شان شہ جیلاں
رتبہ ہے ترا ذیشان میرے میراں محی الدین
ترے سر پہ ولایت کا ہے تاج مرے آقا
توہےولیوں کاسلطان میرے میراں محی الدین
مولا کی عنایت سے مردوں کو کیا زندہ
جسے دیکھ ہیں سب حیران میرے میراں محی الدین
منگتا میں ترا ,منگتا آقا تو مرا آقا
دےمجھکوبھی اب کچھ دان میرے میراں محی الدین
دلکش تیرا روضہ ہے گنبد تیرا پیارا ہے
ترا در ہے بہارستان میرے میراں محی الدین
غرقابئی کشتی کا کوئی خوف نہیں مجھ کو
جب توہے مرا نگران میرے میراں محی الدین
آباد تیری الفت سے جس کا بھی سینہ ہے
وہ ہوتا نہیں ویران میرے میراں محی الدین
جس دل میں نہیں الفت مرے پیرمغاں تیری
بیشک ہے وہ قبرستان میرے میراں محی الدین
میں ہوں تیرا مریض غم ترےغم میں ہیں آنکھیں نم
کر درد کا اب درمان میرے میراں محی الدین
سنتا ہے خدا تیری رد ہو نہ دعا تیری
توہے محبوب یزدان میرے میراں محی الدین
کوئی درسے ترے خالی کبھی لوٹا نہیں خالی
ہے عام تیرا فیضان میرے میراں محی الدین
خالد ہے تیرا غمگین حالات ہیں پیچیدہ
کرو دور اس سے خلجان میرے میراں محؠ الدین