از۔ محمد رمضان امجدی مہراج گنج
ہو گر فیض کرم مجھکو عطا محبوب سبحانی
سناؤں آپ کا میں تذکرہ محبوب سبحانی
کہاں جاؤں زمانے میں نہیں کوئی مرا والی
میرے ہیں آپ ہی حاجت روا محبوب سبحانی
نہیں اوقات ہے میری کروں میں آپ کی مدحت
ہیں واصف آپ کے کل اولیا محبوب سبحانی
کبھی در پہ بلاکر دید کی حسرت مٹادیجے
یہی کہتا دوانہ ہے ترا محبوب سبحانی
طریقت میں ولایت میں سخاوت میں کرامت میں
ہے رتبہ اعلی و بالا ترا محبوب سبحانی
بفضلِ خالقِ عالم طفیلِ شاہِ دو عالم
کبھی ہو مجھکو بھی صدقہ عطا محبوب سبحانی
یہی ہے امجدی کی آرزو میدان محشر میں
اسے کہنا یہ ہے میرا گدا محبوب سبحانی