منقبت

منقبت دشانِ حضورمظہرِ شعیبُ الاولیاء

نتیجۂ فکر: افروز احمد نظامی
بھوانی گنج، سدھارتھ نگر یوپی
9838756327

حق تعالٰی کی رضا ہیں مظہرِ یارِ علی
شاہِ بطحا کی عطا ہیں مظہرِ یارِ علی

عاشقِ خیرُ الورٰی ہیں مظہرِ یارِ علی
نورِ چشمِ مرتضٰی ہیں مظہرِ یارِ علی

تیری عظمت اور بزرگی سے جنھیں انکار ہے
وہ بلا میں مبتلا ہیں مظہرِ یارِ علی

دورِ حاضر میں بہت سے پیر ملتے ہیں مگر
آپ ان سب سے جدا ہیں مظہرِ یارِ علی

بحرِ غم میں ڈوبنے دیتے نہیں کشتی مری
حق کے ایسے نا خدا ہیں مظہرِ یارِ علی

مرشدی یارِ علی کی ہے رضا حاصل انھیں
تجھ پہ جو دل سے فدا ہیں مظہرِ یارِ علی

نور سے جس کے ملی تاریک دل کو روشنی
ایسے اک روشن دیا ہیں مظہرِ یارِ علی

غم کے ماروں سے کہو افروز کروالیں علاج
سو دکھوں کی اک دوا ہیں مظہرِ یارِ علی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے