ترے دربار کا سائل ہے یا غوث
تجھی سے زندگی حاصل ہے یا غوث
تصدق زہرا کا شامل ہے یا غوث
طلب کا منھ تو کس قابل ہے یا غوث
مگر تیرا کرم کامل ہے یا غوث
گھٹائے ظلم صہیونی ہے چھائی
برابر ہوتا ہے حملہ ہوائی
یہ بیت القدس سے آواز آئی
دوہائی یَا مُحِیُّ الدِّیں دوہائی
بَلا اسلام پر نازل ہے یا غوث
مریدی لاتخف فرمان عالی
سنا ہے تجھ سے ہی تیرا سوالی
پکڑ کے کہتا ہے نورانی جالی
عَزُوْمًا قَاتِلًا عِنْدَ الْقِتَالٖ
مدد کو آ دمِ بِسمِل ہے یا غوث
ہے طوفاں اوج پر دھندلا نظارا
مصیبت میں پھنسا غم کا ہے مارا
کنارا ہے نہ ہے راہِ کنارا
خدا را ناخُدا آ دے سہارا
ہوا بگڑی بھَنْوَر حائل ہے یا غوث
فلسطیں ہو بطرزِ قبل آباد
یہودی دشمنِ اقصی ہو برباد
ہے تجھ سے التجا یا شاہ بغداد
جِلا دے دیں جَلا دے کفر و اِلحاد
کہ تو مُحْیٖی ہے تو قاتل ہے یا غوث
تو چاہے تو پلٹ جائے ابھی تخت
عدو پر رب کا ہو قہر و غضب سخت
یہ کیسے مان لے آخر ترا بھکت
تِرا وقت اور پڑے یوں دین پر وقت
نہ تو عاجز نہ تو غافل ہے یا غوث
مجھے دو قطرۂ بحر کرم دے
مٹا سارے مرَض درد و الم دے
شفائے کامل از شاہ امم دے
خدا را مرہمِ خاکِ قدم دے
جگر زخمی ہے دل گھائل ہے یا غوث
کرم کی اک نظر ولیوں کا سردار
طبیعت مضمحل ہے اور بیمار
ہے پاؤں زخم خوردہ راہ پر خار
تو قُوَّت دے میں تنہا کام بِسیار
بدن کمزور دل کاہل ہے یا غوث
مری گردن پہ بھی تیرا قدم ہے
جہاں میں تجھ سے ہی میرا بھرم ہے
دل امید میں آقا رقم ہے
تِرے بابا کا پھر تیرا کرم ہے
یہ منھ ورنہ کسی قابل ہے یا غوث
مقدر میں مقام خیر ہوگا
جسیم اکرم کا اس جا طَیر ہوگا
ہمیں محصول لطف سَیر ہوگا
رضاؔ کا خاتِمہ بالخیر ہو گا
تِری رحمت اگر شامل ہے یا غوث
ازقلم: محمد جسیم اکرم مرکزی
رابطہ نمبر 9523788434