آقاے دو جہاں محبوب خدا ﷺ اپنی عمر مبارک کے اخیر حصے میں صوم وصال رکھتے تھے ۔ ( صومِ وِصال : یعنی سحر و افطار کے بغیر مسلسل روزے رکھنا ) ، یہ دیکھ کر صحابۂ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نے بھی اس طرح سے روزہ رکھنا شروع کر دیا ، تو سرکار دو عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے صحابہ کرام سے ارشاد فرمایا
«أَيُّكُمْ مِثْلِيْ ، إِنِّي أَبِيتُ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَ يَسْقِينِ» ( بخاري شريف )
ترجمہ : تم میں کون ہے میری طرح ؟ میرا تو حال یہ ہے کہ میں رات گزارتا ہوں اور میرا رب مجھے کھلاتا پلاتا ہے ۔
اب سرکار غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فرمان سنیں ،
قصیدہ غوثیہ شریف میں سرکار غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فرمان ہے ۔
فَمَنْ فِيْ أَوْلِيَاءِ اللّٰهِ مِثْلِيْ
وَمَنْ فِي الْعِلْمِ وَالتَّصْرِيْفِ حَالِيْ
ترجمہ : اللہ کے ولیوں میں کون ہے وہ جو میری طرح ہو ؟ کون ہے وہ جو علم و تصرف میں میرے برابر اور میرے ٹکر کا ہو
سبحان اللّٰہ ، سبحان اللّٰہ
اور سرکار غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کھانے پینے کا حال یہ ہے کہ رب فرماتا ہے :
«یا عبد القادر بحقی علیك كُلْ ، و بحقي عليك اشرب» ( بهجة الأسرار )
یعنی اے عبد القادر! تجھے میرے اس حق کی قسم جو تجھ پر ہے! تو کھا لے ، تجھے میرے اس حق کی قسم جو تجھ پر ہے! تو پی لے
سچ کہا گیا ہے :
غوث اعظم درمیانِ اولیاء
چوں محمد درمیانِ انبیاء
یعنی اولیاء کرام کے درمیان غوث اعظم کا وہی مرتبہ ہے جو مرتبہ انبیاء کرام علیہم السلام کے درمیان حضور ﷺ کا ہے۔
جل جلالہ ، علی نبینا و علیہم الصلوٰۃ و السلام ، رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین
ازقلم: محمد شہاب الدین علیمی