نتیجہ فکر: محمد اشرفؔ رضا قادری
مدیر اعلی سہ ماہی امین شریعت
سنو میرے دل کی صدا غوث اعظم
کرو دردِ دل کی دوا غوث اعظم
یہ ہے تجھ سے فریاد یا غوث اعظم
اسیروں کے مشکل کشا غوث اعظم
غریبوں کے حاجت روا غوث اعظم
ملا بے سہاروں کو فوراً سہارا
مجھے چاہیے اب غموں سے کنارا
ہوئی ہے مدد جس نے تم کو پکارا
پھنسا ہے بلاؤں میں بندہ تمہارا
مدد کے لیے آؤ یا غوث اعظم
تِری شخصیت پر بھروسہ کِیا ہے
بڑی عقل سے کام میں نے لیا ہے
لکھا نام تو قادری بھی لکھا ہے
تِرے ہاتھ میں ہاتھ میں نے دیا ہے
تِرے ہاتھ ہے لاج یا غوث اعظم
نہ زورِ شقاوت نہ جور و ستم سے
نہ تیغِ بغاوت نہ تیرِ اَلم سے
نہ سیف و سناں سے نہ بارود و بم سے
مریدوں کو خطرہ نہیں بحرِ غم سے
کہ بیڑے کے ہیں ناخدا غوث اعظم
یہ عرضی سنو آلِ شاہ مدینہ
ہمیں لگ رہا ہے کہ مشکل ہے جینا
نہیں آ سکا تَیرنے کا قرینہ
بھنور میں پھنسا ہے ہمارا سفینہ
بچا غوث اعظم بچا غوث اعظم
نیا کوئی اب جاری فرمان کیجے
مدد کا کُھلے عام اعلان کیجے
کرم مجھ پہ بھی شاہِ جیلان کیجے
مِری مشکلوں کو بھی آسان کیجے
کہ ہیں آپ مشکل کشا غوث اعظم
بھنور میں جو طوفان نے سر اٹھایا
مدد کے لیے ہاتھ تم نے بڑھایا
ہوا ہر مصیبت کا فوری صفایا
قسم ہے کہ مشکل کو مشکل نہ پایا
کہا ہم نے جس وقت یا غوث اعظم
مجھے بھی شراباً طہوراََ پلا دے
کبھی نوری جلوے سے چلمن اٹھا دے
محبت کا دل میں نیا گھر بسا دے
مجھے اپنی الفت میں ایسا گما دے
نہ پاؤں پھر اپنا پتہ غوث اعظم
مسائل میں ہے زندگی اِس کی الجھی
دل آزار ہے وقت کی گہما گہمی
کہاں پیش اشرفؔ کرے اپنی عرضی
کہے کس سے جاکر حسنؔ اپنے دل کی
سنے کون تیرے سوا غوث اعظم