تحریر : نثار مصباحی
(29 جمادی الأولی 1439ھ)
آج احمد بن صدیق غماری (متوفی 1380ھ) کی کتاب "حصول التفریج بأصول التخریج” کا ٹائٹل اور چند سطری تعارف نظر سے گزرا جس میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ یہ اس فن کی پہلی مستقل تصنیف ہے.
یقینا دنیا میں موجود اور دست یاب کتابوں کے اعتبار سے دیکھا جائے تو یہ دعوی کسی حد تک درست ہے.
لیکن علی الاطلاق یہ دعویٰ درست نہیں. کیوں کہ اس فن کی پہلی مستقل تصنیف ایک صدی سے بھی زیادہ عرصہ قبل امامِ فقہا و محدثین اعلی حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی قدس سرہ نے "الروض البہیج فی آداب التخریج” کے نام سے لکھی تھی.!!
امام احمد رضا قدس سرہ کی اس تصنیف کے بارے میں 1911ء/1330ھ میں مولانا رحمن علی نے "تذکرۂ علماے ہند” (فارسی) میں لکھا کہ اگر اس فن میں اس سے پہلے کوئی کتاب نہیں لکھی گئی ہے تو امام احمد رضا اس فن کے موجِد ہیں.!!
(یعنی اس فن میں پہلی مستقل تصنیف امام احمد رضا بریلوی نے لکھی.)
مولانا رحمان علی کی یہ بات درست ہے.
اب تک کی دریافت اور تحقیق کے مطابق تخریجِ حدیث کے اصول و آداب پر پہلی مستقل کتاب امام احمد رضا قدس سرہ نے لکھی ہے.
مگر افسوس!!
یہ کتاب بھی اعلی حضرت قدس سرہ کی ان کتابوں میں سے ہے جو مفقود ہو چکی ہیں یا مفقود کے حکم میں ہیں.
آج تک اس کا کوئی قلمی نسخہ دریافت نہ ہو سکا اور نہ کچھ خبر ہے.
اسی طرح آپ کی ایک اور تصنیف "مدارج طبقات الحدیث” تھی. جس میں آپ نے احادیث کے مدارج اور کتبِ حدیث کے طبقات پر گفتگو فرمائی ہے اور شاہ ولی اللہ محدث دہلوی قدس سرہ کی کتبِ حدیث کی چہار طبقاتی تقسیم کے خلل اور نقائص بیان فرمائے ہیں, یہ کتاب بھی مفقود کے حکم میں ہے.
بعض ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اس کتاب (مدارج طبقات الحدیث) کا کچھ حصہ حضرت تاج الشریعہ دام ظلہ(رحمۃ اللہ تعالی علیہ) کو ملا ہے جس پر حضرت نے کچھ کام بھی کیا ہے.
اگرچہ عربی زبان میں تخریجِ حدیث کے موضوع پر اب بہت سی کتابیں مارکیٹ میں آ چکی ہیں لیکن اردو میں شاید برادرِ گرامی مفتی ازہار احمد ازہری مصباحی کی کتاب "اصول تخریجِ حدیثِ رسول” اہل سنت کی طرف سے پہلی باقاعدہ تصنیف ہے.
نثار مصباحی
19 جمادی الاولی 1439ھ