تحریر: محمد اشرف رضا قادری
مدیر اعلیٰ سہ ماہی امین شریعت
بریلی شریف
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمہ کی نعتیہ شاعری کا علمی و ادبی پہلو یہ بھی ہے کہ اس میں صنائع لفظی و معنی کا ایک جہاں آباد ہے ۔ اختصار کو ملحوظ رکھتے ہوئے صرف دو مثال نذرِ قارئین کرتا ہوں ۔
قصیدہ مرصعہ :
قصیدہ مرصعہ اس قصیدہ کو کہتے ہیں جس میں مطلع اور حسنِ مطلع کے بعد کم از کم اٹھائیس (28 ) اشعار اس انداز سے ہوں کہ ہر شعر کے پہلے مصرعے کے آخر میں حروفِ تہجی کے تمام حروف الف سے یاء تک بالترتیب آ جائیں اور یہ سلسلہ حرف ’’ الف‘‘ سے بالترتیب شروع ہو کر حرفِ ’’ی ‘‘ پر ختم ہو ۔
اعلیٰ حضرت کا مشہور قصیدۂ درود’’ قصیدہ مرصعہ‘‘ کا عمدہ نمونہ ہے ۔ یہ قصیدہ ساٹھ اشعار پر مشتمل ہے ، جس کے مطلع اور حسنِ مطلع کے بعد ہر شعر کے پہلے مصرعے کا آخری حرف باعتبارِ حروفِ تہجی بالترتیب الف سے شروع ہو کر یاء پر ختم ہوتا ہے ۔ یہاں نمونے کے طور پر چند اشعار پیش کیے جاتے ہیں ، تفصیل کے لیے حدائق بخشش میں موجود قصیدے کا بالاستیعاب مطالعہ کریں :
کعبہ کے بدر الدجی تم پہ کروڑوں درود
طیبہ کے شمس الضحی تم پہ کروڑوں درود
شافع روز جزا تم پہ کروڑوں درود
دافعِ جملہ بلا تم پہ کروڑوں درود
(الف)
اور کوئی غیب کیا تم سے نہاں ہو بھلا
جب نہ خدا ہی چھپا تم پہ کروڑوں درود
( ب )
ذات ہوئی انتخاب وصف ہوئے ’’لاجواب‘‘
نام ہوا مصطفےٰ تم پہ کروڑوں درود.
( ت )
تم سے جہاں کی حیات تم سے جہاں کا ’’ثبات‘‘
اصل سے ہے ظل بندھا تم پہ کروڑوں
درود
( ث )
تم ہو حفیظ و مغیث کیا ہے وہ دشمن ’’خبیث‘‘
تم ہو تو پھر خوف کیا تم پہ کروڑوں درود
( ج )
وہ شب معراج راج وہ صف محشر کا ’’تاج‘‘
کوئی بھی ایسا ہوا تم پہ کروڑوں درود
( ح )
جان و جہان مسیح ، داد کہ دل ہے ’’جریح‘‘
نبضیں چھٹیں دم چلا تم پہ کروڑوں درود
( خ )
اف وہ راہ سنگلاخ آہ یہ پا شاخ ’’شاخ‘‘
اے مرے مشکل کشا تم پہ کروڑوں درود
(د)
تم سے کھلا باب جود تم سے ہے سب کا ’’وجود‘‘
تم سے ہے سب کی بقا تم پہ کروڑوں درود
( ذ )
خستہ ہوں اور تم معاذبستہ ہوں اور تم ’’ملاذ‘‘
آگے جو شہ کی رضا تم پہ کروڑوں درود
( ر )
گرچہ ہیں بےحد قصور تم ہو عفو و ’’غفور‘‘
بخش دو جرم و خطا تم پہ کروڑوں درود
( ز )
بےہنر و بےتمیز کس کو ہوئے ہیں ’’عزیز‘‘
ایک تمہارے سوا تم پہ کروڑوں درود