سیاست و حالات حاضرہ

کیا مسلم لیڈروں کی کچھ ذمہ داری نہیں؟

تحریر: طارق انور مصباحی،تحریر کیرالہ

بھارت کے ہر علاقے میں بہت سے مسلم لیڈر ہیں جو کسی نہ کسی سیاسی پارٹی سے منسلک ہیں۔جب الیکشن کا موقع آتا ہے تو وہ قوم مسلم کے درمیان گشت لگاتے رہتے ہیں اور اپنی پارٹی کے لئے ماحول سازی کرتے رہتے ہیں اور اپنی پارٹی کے لئے ووٹ طلب کرتے ہیں۔

علمائے کرام نہ کبھی ووٹ طلب کرتے ہیں,نہ ہی کسی پارٹی کے لئے ماحول سازی کرتے ہیں,لیکن جب مسلمانوں پر کوئی آفت ومصیبت آتی ہے تو سب کی تنقید بھری نگاہیں علمائے کرام کی طرف اٹھنے لگتی ہیں کہ یہ حضرات ہمارے قومی قائدین ہیں اور خاموش پڑے ہیں۔

یہ ضرور سچ ہے کہ علمائے کرام قوم کے قائد ورہنما ہیں,اور دینی ومذہبی قیادت کا فریضہ علمائے کرام ہی انجام دیتے ہیں,لیکن جب فرقہ پرست قوتیں قوم مسلم پر ظلم وستم ڈھاتی ہیں تو ایسے موقع پر مسلم سیاسی لیڈروں سے بھی سوال ہونا چاہئے,جو اپنی پارٹی کے لئے مسلمانوں سے ووٹ طلب کرتے ہیں۔سیاسی پارٹیاں اپنی قوت کا استعمال کر کے بہت کچھ مدد کر سکتی ہیں۔

علمائے کرام کے پاس نہ سیاسی قوت ہوتی ہے,نہ وہ بہت زیادہ مدد کر سکتے ہیں۔

قوم مسلم کو چاہئے کہ ایسے مواقع پر مسلم لیڈروں سے بھی سوال کریں,تاکہ ان کے ذریعہ سیاسی پارٹیوں پر بھی دباؤ بنا رہے۔جب ہم انہیں احساس دلاتے رہیں گے اور ان کی ذمہ داریوں کو یاد دلاتے رہیں گے ,تب امید ہے کہ سیاسی پارٹیاں اس جانب متوجہ ہوں اور فسادات پر بھی کچھ کنٹرول ہو اور ناگہانی آفتوں کے وقت بھی یہ لوگ کچھ حرکت کریں۔قوم مسلم ساری ذمہ داریاں علمائے کرام کے سر ڈال دیتی ہے اور سیاسی پارٹیاں ومسلم سیاسی لیڈران امن وسکون کے ساتھ خواب خرگوش میں مبتلا رہتے ہیں۔

صرف علمائے دین کو طعن وتشنیع کرنا غلط ہے۔جن کو آپ ووٹ دیتے ہیں اور حکومت میں ان کی حصہ داری کے لئے کوشش کرتے ہیں۔ان سے سوال کیوں نہیں کرتے۔ان کا نام لیتے ہی سب کی زبانیں گنگ ہو جاتی ہیں۔اور علمائے کرام کا تصور ہوتے ہی قوم کی زبانیں آگ اگلنے لگتی ہیں۔عصر حاضر میں ایسا ماحول بنا دیا گیا کہ:

ع/ لیڈروں کو ووٹ دو-عالموں کو چوٹ دو۔

جہاں کہیں مسلم سیاسی پارٹیاں سرگرم عمل ہیں,ان کو قوت پہنچائی جائے۔ان کے امیدواروں کو جیت دلانے کی کوشش کی جائے۔ہم غیروں کی بیساکھی پر کب تک جیتے رہیں گے۔اپنی سیاسی قوت پیدا کریں۔حالیہ چند سالوں میں فرقہ پرستوں نے بھارتی ماحول کو ایسا نفرت آلود کر دیا ہے کہ سیاسی پارٹیاں مسلمانوں کا نام لینے سے گھبراتی ہیں۔مسلمان لیڈروں کو امیدوار بنانے سے کتراتی ہیں۔اپنی سیاسی قوت بنائیں,تاکہ دوسری پارٹیاں آپ کی سیاسی قوت دیکھ کر آپ کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھائیں۔آپ اپنے ہاتھوں میں کشکول لے کر کب تک غیروں کے دروازے پر کھڑے رہیں گے۔کسی کی بھیک لینے کی ضرورت نہیں۔بھارت کی جمہوریت میں جو آپ کا قانونی حصہ ہے,اسے حاصل کرنے کی کوشش کریں۔

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے