رشحات قلم: زاہد رضا فانی بدایونی
غمِ سرکار میں جو اشک برسایا نہیں کرتے
وصال یار وہ ہرگز کبھی پایا نہیں کرتے
نہیں سنتے جو نعتِ پاک سلطانِ مدینہ کی
"حقیقت میں وہ لطفِ زندگی پایا نہیں کرتے”
بھروسہ ہے جنہیں جانِ مسیحا کی عطاؤں پر
کسی کے سامنے وہ ہاتھ پھیلایا نہیں کرتے
جو ہیں سلطانِ دو عالم کی سیرت پر عمل پیرا
گناہوں کی طرف ان کے قدم جایا نہیں کرتے
بسی ہے الفتِ تاج الشریعہ جن کے سینے میں
مزاجِ صلحِ کلیت وہ اپنایا نہیں کرتے
جنہیں محبوب ہے فاؔنی شہِ ابرار کی مدحت
کبھی اہل دُول کے گیت وہ گایا نہیں کرتے