ازقلم: محمد آفتاب رضا قمری گریڈیہ جھارکھنڈ
چہرے سے ان کے نور جھلکتا ہے آج بھی
پاۓ نبی میں عرش معلی ہے آج بھی
دونوں جہاں کی آنکھ کا تارا ہے آج بھی
طیبہ کے چاند کا جو دوانہ ہے آج بھی
دل کا مریض ہو نہیں سکتا ہوں میں کبھی
دل پر مرے حضور کا قبضہ ہے آج بھی
کوا وہابیو تمہیں کھانا ہے کھاؤ تم
میرے لئے تو غوث کا مرغا ہے آج بھی
فضل خدا سے دیکھئے قمری جہان میں
پرچم نبی کے عشق کا اونچا ہے آج بھی