نتیجۂ فکر: سبطین مرتضوی
آرزو دل میں ہے کب سے کہ مدینہ دیکھیں
ہم بھی جنت کی بہاروں کا نظارہ دیکھیں
کیسے القاب سے آقا کو نوازا رب نے
احمد و حامد ویسیں کہیں طہ دیکھیں
جس جگہ جاکے رکے بلبل سدرا کے قدم
اس سے آگے میرے سرکار کا جانا دیکھیں
انگلی اٹھتےہی قمرٹکرےہوا پل بھرمیں
ایسا آقا کا ہوا ایک اشارہ دیکھیں
ان کی چشمان کرم پر مری آنکھیں قرباں
فرش پر رہ کے وہ جو عرش معلیٰ دیکھیں
شوق دیدار لئے بیٹھے ہیں کب سے ہم بھی
اب تو اک بار ادھرجان تمنا دیکھیں
اعلیٰ حضرت کا کیاجاتاہے جب ذکر کہیں
اس گھڑی نجدی وہابی کا بھڑکنا دیکھیں
رب کا قرآن ہے آئینۂ صادق سبطین
اسی قرآن میں آقا کا سراپا دیکھیں