نتیجۂ فکر: محمد عثمان ندوی نائب مہتمم دارالعلوم نورالاسلام جلپاپور نیپال
ہوا اب تند رو چلنے لگی ہے
مصیبت دن بدن بڑھنے لگی ہے
بہاروں پر ستم منڈلا رہا ہے
چمن میں برق اب گرنے لگی ہے
جدھردیکھو ادھروحشت برستی
یہ دنیا خود سے اب ڈرنے لگی ہے
سہم کر رہ گیا ہے سارا عالم
محبت کی صدا مرنے لگی ہے
یہاں اپنے بھی ویرانے بنے ہیں
اخوت دم بدم مٹنے لگی ہے
بدلتا جا رہا ہے رنگ عالم
اداسی ہرطرف بڑھنے لگی ہے
وفا کا تذکرہ بس رہ گیا ہے
سنہری رات اب ڈھلنے لگی ہے
حیامعصوم تھی دنیامیں لیکن
سر بازار اب بکنے لگی ہے
وہ مجلس نور تھا جس میں ہویدا
جدھر بھی دیکھئے اٹھنے لگی ہے
زمانہ تھا منور روشنی سے
وہی اب روشنی بجھنے لگی ہے
وہی اب روشنی بجھنے لگی ہے