25 صفر المظفر عرس اعلیٰ حضرت کی مناسبت سے دارالعلوم قادریہ چریاکوٹ ضلع مئو میں حضرت علامہ محمد عبدالمبین نعمانی قادری، بانی رکن المجمع الاسلامی مبارک پور کی زیر صدارت ایک محفل کا انعقاد کیا گیا، جس میں مقرر خصوصی کے طور پر مولانا محمد عارف رضا نعمانی مصباحی ایڈیٹر پیام برکات علی گڑھ نے شرکت کی، تلاوت قرآن پاک سے محفل کا آغاز کیا گیا پھر طلبہ کے ذریعے نعت و منقبت کے نذرانے پیش کیے گئے، مولانا عارف نعمانی نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ حضرت کی ذات علوم و معارف کی انسائیکلو پیڈیا ہے، آپ نے 10 شوال المکرم 1272 ہجری. مطابق 14 جون 1856ء کو ایک دینی اور علمی گھرانے میں آنکھ کھولی، آپ کے ابا و اجداد علم و فضل میں یکتائے روزگار تھے، آپ نے اپنے والد گرامی مفتی نقی علی خاں علیہ الرحمۃ سے 14 برس کی عمر میں علم دین کی تکمیل کر لی تھی، اسی عمر سے فتویٰ دینا بھی شروع کر دیا تھا، عمر بھر اشاعت اسلام، تبلیغِ دین، احقاق حق و ابطال باطل کا فریضہ انجام دیا، ناموس رسالت پر فتنہ انگیزیاں کی جا رہی تھیں، آپ نے اپنی تحریر کے ذریعے اس کا جواب دیا، آپ فقہ و حدیث اور تفسیر کے امام تھے،آپ کا ترجمہ قرآن "کنزالایمان ” عام و خاص میں مقبول ہے، ہم پر ضروری ہے کہ اپنے اس عظیم محسن کو یاد کریں اور اپنی نسلوں کو اعلیٰ حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی کے بارے میں بتائیں،
علامہ بدر القادری علیہ الرحمۃ و الرضوان کی حیات و خدمات پر بھی روشنی ڈالی گئی، آپ 1969 ء میں الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور سے فارغ ہوئے پھر کچھ عرصے بعد علم و عرفان کہ شمع جلانے ہالینڈ کی سرزمین پر تشریف لے گئے اور آخر تک وہیں لوگوں کو دین اسلام کی حقانیت سے روشناس کراتے ہوئے یکم صفر المظفر 1443ھ کو ہالینڈ میں وصال فرما گئے، ان کے آبائی وطن گھوسی ضلع مئو میں تدفین عمل میں آئی، حضرت موصوف کی دارالعلوم قادریہ سے قدیم وابستگی تھی،
اس پروگرام میں ادارے کے پرنسپل مولانا حافظ عبدالسلام قادری، مولانا عمران قادری،مولانا انور علی مصباحی، ماسٹر نسیم احمد،ماسٹر للو احمد، ماسٹر عبدالمقیت جملہ اساتذہ اور طلبہ شریک رہے،صلاۃ و سلام اور مولانا عارف رضا نعمانی کی دعا پر محفل کا اختتام پر ہوا،
اسی طرح جامع مسجد غوثیہ محلہ مسجدآباد چریاکوٹ مئو یوم رضا کی مناسبت سے ایک محفل کا انعقاد کیا گیا، قاری محمد سلطان کی تلاوت سے محفل کا آغاز ہوا پھر مولانا اختر الاسلام قادری نے نعت و منقبت پیش کی، پھر پیرطریقت محمد عبدالمبین نعمانی قادری نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قدس سرہ نے سب سے بڑا جو کام کیا وہ ہمارے ایمان و عقیدے کی حفاظت کا ہے آپ کی ذات علم کا سمندر تھی، آپ کے اتنا بڑا مفتی نہ اُس زمانے میں تھا نہ آج تک پیدا ہوا، آپ کے فتاویٰ ترجمے کے ساتھ 33 جلدوں پر مشتمل ہیں، ساتھ ہی علامہ بدر القادری صاحب کے بارے میں فرمایا کہ انھوں نے چالیس سالوں سے زیادہ عرصہ دیار مغرب میں گزارا، وہاں لوگوں کو مذہب اسلام اور مسلک حق اہل سنت و جماعت سے وابستہ رہنے میں بھر پور جد و جہد کی، کئی تصانیف یادگار ہیں، جن میں بزم اولیاء، اسلام اور امن عالم، خمینی مذہب، ہندوستان اور مسلمان، حیات حافظ ملت، تربیت اولاد ،تذکرہ غازی، سنت کی آئینی حیثیت وغیرہ، قابلِ ذکر ہیں،
مفتی عبدالمبین نعمانی قادری کی دعا پر محفل کا اختتام ہوا،
رپورٹ :
مولانا عمران رضا قادری
استاذ دارالعلوم قادریہ چریاکوٹ