خیال آرائی: شمس الحق علیمی، مہراج گنج
تم ہمیں یاد آ تے ہو تنہائی میں
دل کی دھڑکن بڑھاتے ہو تنہائی میں
اشک بہہ جاتے ہیں آ کے رخسار پر
جب نزاکت دکھاتے ہوئے تنہائی میں
اب ملو تم کسی روز آ کے ہمیں
دور سے ہی ستاتے ہو تنہائی میں
کیا تمہیں اب مری یاد آتی نہیں
جب کبھی مسکرا تے ہو تنہائی میں
آہ شمسی نے لے کے کہا تھا کبھی
تم سبھی کو جلاتے ہو تنہائی میں