تحریر: محمد شاہد علی مصباحی
روشن مستقبل دہلی
تحریک علمائے بندیل کھنڈ
چند روز قبل ہم نے ایک تحریر لکھی تھی جس میں علما اور خواص کو سوشل میڈیائی بلیک میلنگ سے خبردار کیا گیا تھا۔
خادم کو لگا تھا شاید یہ تحریر کافی ہوگی ہمارے سمجھدار طبقہ کے لیئے، کیوں کہ جس تیزی کے ساتھ وہ تحریر وائرل ہوئی تھی وہ تو یہی اشارہ کررہی تھی۔ صرف خادم کے پیج پر گیارہ ہزار سے زائد لوگوں نے دیکھا اور ان گنت صاحب فہم حضرات نے اپنی وال سے پوسٹ کیا، ساتھ ہی عالی جناب قمر غنی عثمانی صاحب نے اس تحریر کے افادہ کو عام کرنے کے لئے اپنا قیمتی وقت نکال کر ہندی میں بھی ترجمہ کروایا۔
تازہ معاملات
مگر آج ضرورت آن پڑی ہے دوسری قسط لکھنے کی، کیوں کہ لگاتار خبریں موصول ہورہی ہیں خواص کو گرفت میں لیکر بلیک میلنگ کی، کئی اہم لوگوں کو ٹارگیٹ کیا گیا ہے اور ان سے اچھی خاصی رقم کا مطالبہ کیا جارہا ہے، کچھ لوگ تو کچھ رقم دے بھی چکے ہیں جن کی پہچان ظاہر کرنے یا پہچان کی طرف کوئی اشارہ کرنا مناسب نہیں۔
بلیک میلنگ کیا ہے؟
سب سے پہلے یہ سمجھیں کہ جب کوئی شخص اپنے ناجائز مطالبہ کو پورا کرنے کے لئے کسی شخص، کنبے یا تنظیم کے بارے میں "کافی حد تک سچ معلومات” عام کرنے کی دھمکی دیتا ہے تو، اس کارروائی کو "بلیک میلنگ” کہا جاتا ہے۔
مذکورہ بالا معاملات کا مقصد اکثر ‘عزت’ کو ختم کرنا ہوتا ہے۔
در حقیقت ، اس طرح کی معلومات کو عام کرنا کسی بھی طرح سے غیر قانونی جرم نہیں ہے، لیکن اپنے ناجائز مطالبات کو منوانے کے لیے کسی معلومات کا ‘ہتھیار’ کی طرح استعمال کرنا جرم سمجھا جاتا ہے۔
بلیک میل کس کو کیا جاتا ہے؟
بلیک میل کسی کو بھی کیا جاسکتا ہے؛ خاص کر ایسے لوگ کثیر تعداد میں بلیک میل کیے جاتے ہیں جو سماج میں عزت رکھتے ہوں، ان میں مذہبی رہنما، (کسی بھی مذہب کے ہوں) سیاسی رہنما، سماجی قائدین یا کوئی بھی عزت دار شخص ہوسکتا ہے۔ اور ہر طرح کے وہ لوگ جو اپنی بے عزتی سے بچنے کے لیے کچھ بھی کرسکتے ہوں۔
آج کل بلیک میلرز کا پسندیدہ شکار ہمارے علما اور اشراف ہیں، وہ جانتے ہیں کہ یہ لوگ ایک بار اگر چنگل میں آگئے تو یہ اپنی عزت بچانے کے لیے زندگی بھر پیسہ دیتے رہیں گے اور کہیں کچھ بول بھی نہ سکیں گے۔
اسی لیے بڑے پیمانے پر انہوں نے سوشل میڈیا پر ایکٹو لوگوں کو ہنی ٹریپ میں پھنسانا شروع کردیا۔
ابھی تک ان کے شکار ہوئے افراد سے ملی معلومات کے مطابق پہلے یہ لڑکیاں آپ کو فرینڈ رکیوسٹ بھیجیں گی اور اسے قبول کیئے جانے کے بعد پرسنل میسجز کا دور شروع ہوگا اور ساتھ ہی ویڈیو چیٹ کی مانگ بھی انہیں کی جانب سے کی جائے گی، اور جیسے ہی ویڈیو کالز شروع ہوئیں تو پھر وہ برہنہ ہوکر آپ کے سامنے آئیں گی اور آپ کو بھی برہنہ ہونے کی دعوت دیں گی؛ جب آپ بھی اس میں ملوث ہوجائیں گے تو وہ اس کا اسکرین رکارڈ کرکے آپ کو بلیک میل کرنا شروع کردیں گی۔
ایسے میں سیدھے سادھے یا اپنی عزت سے بہت زیادہ پیار کرنے والے افراد ڈر کر ان کے مطالبات ماننے لگتے ہیں اور انہیں پیسہ پہنچانے لگتے ہیں۔
بلیک میلرز کے مطالبات نہ مانیں
اگر آپ میں سے کسی کے ایسا معاملہ پیش آئے اور کوئی شخص ہراساں کرنے کے بعد بلیک میلنگ پر اتر آئے، اور آپ کی ذاتی معلومات ڈیلیٹ کرنے کے بدلے آپ سے رقم کا تقاضہ کرے، تو اس کے مطالبات تسلیم نہ کریں۔ اس کے آگے مت جھکیں، کیونکہ اس بات کا کافی امکان ہے کہ وہ آپ کو ایک بار پھر بلیک میل کرنے کی کوشش کرے گا اور آپ کبھی بھی اس بات کو یقینی نہیں بنا سکتے کہ آپ سے رقم لے کر وہ آپ کا ڈیٹا ڈیلیٹ کرے گا بھی یا نہیں۔ ایک طالب علم سے کچھ پیسے لینے بعد مزید پیسوں کی مانگ جاری ہے۔
سائبر کرائم اور سوشل میڈیائی بلیک میلنگ
اگر آپ کو کوئی بلیک میل کر رہا ہو، تو سائبر کرائم کو اطلاع دیں۔
آپ کو انہیں اپنی تفصیلات فراہم کرنی ہوں گی کیونکہ سائبر کرائم واضح وجوہات کی بناء پر گمنام شکایتوں پر کارروائی نہیں کرتا۔
مجرم کے خلاف باقاعدہ درخواست کا اندراج انتہائی ضروری ہے۔
یاد رکھیں کہ جرم کی اطلاع دینا مستقبل میں آپ کو مزید ہراساں کیے جانے سے بچائے گا۔
آپ سائبر کرائم کی اطلاع یا تو ان کا آن لائن فارم پر کر کے دے سکتے ہیں، یا تمام ضروری معلومات بمع ثبوت (بلیک میلر کے پیغامات کے اسکرین شاٹس یا فون کالز کی ریکارڈنگ وغیرہ) اپنے قریبی پولیس اسٹیشن پر دے سکتے ہیں۔
یا مندرجہ ذیل ای میل پر پوسٹ کرسکتے ہیں۔
पुलिस मुख्यालय लखनऊ में स्थापित साइबर क्राइम मुख्यालय sp-cyber.lu@up.gov.in
یا سائبر ہیلپ لائن 155260 پر صبح 9:00 بجے سے شام 6:00 بجے درمیان کال کرسکتے ہیں۔
ایک گروہ گرفتار ہوا
لکھنؤ پولیس نے کل ایک ایسے گروہ کا پردہ فاش کیا ہے جس میں میاں بیوی سمیت سات افراد شامل تھے، وہ لوگوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے پھنسا کر ان سے اچھی خاصی رقم وصولتے تھے۔ اس گروپ کے دو فرد (جو میاں بیوی ہیں) پولیس کی گرفت میں ہیں بقیہ فرار ہونے میں کامیاب رہے۔
دھوکا دھڑی ان پر بھی
صرف ٹویٹر، فیس بک، واٹس اپ ہی نہیں اور بھی بہت سے ایسے ایپلیکیشنز ہیں جن پر آپ کے ساتھ دھوکا دھڑی ہوسکتی ہے جیسے:
Indian Messenger App
Hike Sticker Chat
JioChat
Troop Messenger
Namaste Bharat
ShareChat
Telegram
Kik
Hangouts
Line
Signal
Tindar
اور نہ جانے کتنے۔
ہمیں فضول میں ان ایپس کو انسٹال کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے؟
آپ صرف وہی ایپ استعمال کریں جو آپ کے کام کے ہیں۔
مثلاً واٹس اپ ٹیلیگرام وغیرہ جو آپ کے ڈیٹا کی ترسیل کے کام آتے ہیں بقیہ ایپس کی ضرورت نہیں! جب آپ اس طرح کے ایپس پر چیٹنگ کریں گے تو ظاہر سی بات ہے کبھی نہ کبھی تو گرفت میں آنا ہی ہے۔
آپ سوچ سکتے ہیں کہ یہ تنہائی میں کیا ہوا کام ہے اسے کون دیکھ رہا ہے؟
آج کل تو لوگ یہ بھی معلوم کرسکتے ہیں کہ آپ سرچ کیا کرتے ہیں اپنے فون پر تو کسی سے کی ہوئی چیٹ کیسے محفوظ رہ سکتی ہے؟
اگر محفوظ رہ بھی جائے تب بھی آپ کا رب ہر چیز دیکھنے والا ہے، آپ کو کسی اور سے نہیں اپنے رب سے ڈرنے کی ضرورت ہے۔
جس دن خوف خدا پیدا ہوگیا اس دن یہ ساری چیزیں خود بخود دور ہو جائیں گی۔
کوشش
کچھ خیر خواہ حضرت جن میں سر فہرست حضرت قاری آصف برکاتی صاحب مہاراشٹر ہیں جو چاہتے ہیں کہ ایک ایسا ایپ ڈیولپ کرایا جائے جس کے ہوتے ہوئے موبائل میں کوئی فحش مواد یا فحش کال آہی نہ سکے۔
یقیناً یہ ایک قابل عمل مشورہ ہے اور کافی حد تک کارگر بھی ہوسکتا ہے مگر یہ بھی اسی وقت کام کرسکے گا جب آپ اپنے موبائل میں وہ ایپ انسٹال کریں گے۔
اللہ کرے یہ ایپ جلد ہی تیار ہوجائے کیوں کہ کئی بار لوگ عدم معلومات کی بنا پر ان چیزوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔ تو اس ایپ کی مدد سے وہ لوگ تو محفوظ ہو جائیں گے، مگر جو لوگ جان بوجھ کر دلدل میں چھلانگ لگانا چاہیں گے ان کا کوئی علاج نہیں ہے۔ سوائے اس کے کہ اللہ توفیق بخشے۔
دست بستہ گزارش
ہماری آپ سب سے گزارش ہے کہ اس طرح کے کسی بھی ہنی ٹریپ کا شکار نہ ہوں۔
آپ کی عزت بحیثیت عالم صرف آپ ہی کی نہیں بلکہ مذہب اسلام کی بھی عزت ہے۔
اگر آپ کو اپنی پرواہ نہیں ہے تو کم از کم اپنے حُلیہ کی بناپر آپ کے مذہب پر جو الزام آئے گا اس کی تو پرواہ کریں۔
جہاں ان معاملات میں ملوث ہونے سے آپ کی پرسنل اور ازدواجی زندگی تباہ ہوگی وہیں آپ کی پروفیشنل زندگی بھی تباہ ہوگی۔ اور آخرت کا عذاب مزید برآں۔
تو خدا را کسی بھی انجان لڑکی یا عورت سے قطعاً رابطہ نہ کریں اگرچہ وہ آپ سے رابطہ کرنے کی کوشش کرے تب بھی آپ اس سے دور ہی رہیں۔
یہی آپ کی دنیا اور آخرت دونوں کے لئے سود مند ہوگا۔
ورنہ دونوں مقامات پر خائب و خاسر ہونگے۔