شعر و شاعری

غزل: یہ حالِ دل کسی کو سنانا فضول ہے

خیال آرائی: فیضان علی فیضان، پاکستان

یہ حالِ دل کسی کو سنانا فضول ہے
یوں زخم سینے کے بھی دکھانا فضول ہے

اس عشق میں کسی کو کبھی کچھ ملا نہیں
راتوں کی نیند اپنی گنوانا فضول ہے

اس نے تو وعدے اپنے بھلائے ہیں میرے دل
اس کی گلی میں میرا یوں جانا فضول ہے

وہ روٹھے ہی نہیں ہیں بدل وہ گئے اے دل
رو رو کے اس کو تیرا منانا فضول ہے

اب تو رہ رہ کے ان کی بڑی یاد آتی ہے
چہرے سے درد میرا چھپانا فضول ہے

فیضان کبھی وہ لوٹ کے آ نے والے نہیں
راہوں میں نظریں اپنی بچھانا فضول ہے

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے