شعر و شاعری

غزل: یہ حالِ دل کسی کو سنانا فضول ہے

خیال آرائی: فیضان علی فیضان، پاکستان

یہ حالِ دل کسی کو سنانا فضول ہے
یوں زخم سینے کے بھی دکھانا فضول ہے

اس عشق میں کسی کو کبھی کچھ ملا نہیں
راتوں کی نیند اپنی گنوانا فضول ہے

اس نے تو وعدے اپنے بھلائے ہیں میرے دل
اس کی گلی میں میرا یوں جانا فضول ہے

وہ روٹھے ہی نہیں ہیں بدل وہ گئے اے دل
رو رو کے اس کو تیرا منانا فضول ہے

اب تو رہ رہ کے ان کی بڑی یاد آتی ہے
چہرے سے درد میرا چھپانا فضول ہے

فیضان کبھی وہ لوٹ کے آ نے والے نہیں
راہوں میں نظریں اپنی بچھانا فضول ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے