تحریر: غلام مصطفیٰ رضوی
نوری مشن مالیگاؤں
(حضور مفتی اعظم نے مسجد شہید گنج سے متعلق جو حکمِ شرع بیان فرمایا اس سے مساجد کی شرعی حیثیت اجاگر ہوتی ہے)
آٹھ دہائی قبل مسجد شہید گنج کا مسئلہ درپیش ہوا… جس کے تناظر میں بریلی شریف سے فتویٰ جاری ہوا… اس فتویٰ میں حکمِ شرع بیان کرتے ہوئے حضور مفتی اعظم علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:
"لاہور کی مسجد شہید گنج ہو یا کہیں کی کوئی مسجد، جو مسجد ہے وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے مسجد ہے، اس کی مسجدیت کبھی کسی وقت نہیں جا سکتی، مسجد کے شہید کر دینے سے اس کی مسجدیت باطل نہیں ہو سکتی۔‘‘ (فتاویٰ مصطفویہ،ص۲۴۴، مطبوعہ رضا اکیڈمی ممبئی)
مسجد کی جگہ مسجد ہی رہے گی… عمارت گرچہ شہید کر دی گئی ہو… ظلم و ستم اور ہٹ دھرمی سے مسجد ختم نہیں کی جا سکتی… حضور مفتی اعظم فرماتے ہیں:
’’اسی طرح مسجد کا وہ بقعۂ طاہرہ(مقدس حصہ) جو خالصاً للہ تعالیٰ برائے طاعت و قربت وقف کیا گیا وہ… ویسا ہی مسجد شہید ہوجانے کے بعد اب بھی ہے، اصل مسجد تو وہ موضع صلاۃ ہے، عمارت ہو یا نہ ہو جو جگہ مسجد ہو گئی مسجد ہی رہے گی…‘‘(نفس مصدرص۲۴۵)
اِسی حکمِ شرع کی رُو سے بابری مسجد کا جب ہم جائزہ لیتے ہیں تو یہ بات اسلامی احکام کی روشنی میں سامنے آتی ہے:
١- بابری مسجد ہمیشہ کے لیے مسجد ہے، گرچہ اکثریت اور آستھا کو دیکھتے ہوئے اسے مندر بنانے کا فیصلہ سامنے آیا… لیکن مسلمان کے نزدیک وہ مسجد ہی ہے- عمارت ہو یا نہ ہو-
٢- مسجد کی جگہ کوئی عام جگہ نہیں کہ دستبردار ہو جائیں؛ وہ اللہ تعالیٰ کا گھر ہے جس کے لیے حکمِ شرع کافی،
٣- تشدد اور ظلم جب زیر ہوگا تو ان شاء اللہ ضرور خانۂ خدا سجدوں سے آباد ہوگا- دن دہاڑے مسجد شہید کیے جانے سے اس کی بنیادی حیثیت ختم نہیں ہو سکتی-
’’مساجد بیوت اللہ (اللہ کا گھر) ہیں، اللہ کے دین کا عظیم شعار ہیں اور کسی شعارِ دین کی ادنیٰ سے ادنیٰ ہتک ہرگز مسلمان برداشت نہیں کر سکتے، بے شک بے شک شعارِ دین پر حملہ دین پر حملہ ہے… مسجد کی حفاظت و صیانت فرض مبین ہے۔‘‘ (نفس مصدرص۲۴۷)
مسجد کی حفاظت جب فرض مبین اور شعارِ دین ہے تو ہمیں چاہیے کہ دُعا کریں کہ بابری مسجد بحال ہو… جن ظالموں نے اسے شہید کیا وہ عبرتناک انجام سے دوچار ہوں… ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ اپنی نسلوں کو مساجد کی تاریخ بتائیں… اپنی مساجد کو آباد رکھیں… شرعی زندگی گزاریں…. فتنہ ہاے شرک و کفر سے باخبر رہیں… قانونی و جمہوری جدوجہد کے ذریعے اپنے دین، شعار اور مذہبی حقوق کے تحفظ کے لیے بیدار رہیں…مصالحت، مفاد، سیاست سے پَرے دین کی خاطر سرگرم عمل رہیں…