نتیجۂ فکر: سید اولاد رسول قدسیؔ
ان کے کردار کا جو باب ملا
بزم عالم میں وہ نایاب ملا
سن کے سرکار دو عالم کا بیاں
جسم شر خوف سے آب آب ملا
ان کی فرقت کے غموں کا کانٹا
رحمتوں سے بھرا شاداب ملا
سرور دیں کے توسل سے ہمیں
رب ہمارا بڑا توّاب ملا
اس پہ جنت کا سکوں بھی ہے نثار
ان کی یادوں میں جو بے تاب ملا
نام لیتے ہی حبیب رب کا
سرنگوں کرب کا گرداب ملا
ان کے دیدار سے سرشار ہمیں
پر حقیقت یہی اک خواب ملا
چشم ایماں کو صحابہ سے عجب
پر سکوں سرمۂ آداب ملا
موج مومن کے رہی زیر نگیں
دشمن دین تہِ آب ملا
حکم پر شاہ زمن کے قدسیؔ
سر بہ خم چرخ کا مہتاب ملا