محمد شاہ نواز عالم مصباحی ازہری، سربراہ اعلی جامعہ حنفیہ رضویہ مانکپور شریف پرتاپ گڑھ یوپی۔
یوں تو دنیا میں بے شمار لوگ آتے ہیں اور اپنی علمی وفکری ودینی خدمات کے ذریعے خلق خدا کو ذات وحدہ لاشریک کی معرفت عطا کرتے ہیں اور رسول کی رسالت ونبی کی نبوت کے اقرار کی طرف راغب کرتے ہیں ۔اس عالم شش جہت میں لوگ آتے ہیں اور کسی ایک میدان میں اپنی علمی وفکری وفقہی خداداد صلاحیت کو بروئے کار لاکر خدمت دین متین انجام دیتے ہیں ۔بہت کامیاب وکامران ہوتی ہیں وہ شخصیات جنہیں اللہ نے وہ ملکہ عطافرمایا ہو کہ جملہ متداولہ علوم وفنون میں وہ یکتائے روزگار ہو اور انہیں جملہ علوم وفنون کے میدان میں دست رس حاصل ہو مگر آج ہم ایک ایسی عظیم الشان لائق صد احترام شخصیت کا تذکرہ کرنے جارہے ہیں جن کے خاندان پر ولایت کو نازہو جن کے قدوم میمنت سے صحرا کو آبادی نصیب ہو جن کے خاندان کو اللہ رب العزت نے شریعت وطریقت کا محافظ بنا کر اس دنیا ئے گیتی پر مبعوث فرمایا ہے وہ کوئ اور نہیں بلکہ ہم سب کے عقیدت ومحبت کا روحانی مرکز کچھوچھہ شریف ہے جہاں کی عظیم الشان شخصیت سیدی سرکار مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی ہیں جن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے آپ کے دادا پیر مخدوم المشائخ خلیفہ محبوب الہی سیدی سرکار مخدوم اخی سراج آئینہ ہند رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے مرید وخلیفہ حضرت مخدوم علاء الحق پنڈوی رحمۃ اللہ علیہ کو اجازت وخلافت اور خرقہ عطا کرتے وقت یہ بشارت دی تھی کہ تمہارے ذریعے دو ایسے سلسلہ پروان چڑھیں گے جو قیامت تک باقی رہیں گے اور ایک سلسلہ میں ہمیشہ وارثین انبیاء یعنی علماء پیدا ہونگے لاریب وہ کوئ اور سلسلہ نہیں بلکہ سلسلہ اشرفیہ ہیں جس میں اس وقت سے لیکر آج تک بڑے بڑے علم وفن کے جبل شامخ پیدا ہوئے اسکی ایک اہم کڑی شیخ المشائخ آبروئے شریعت وطریقت رہمنائے رشد وہدایت خطیب اسلام مرشد برحق حضرت علامہ پیر سید کمیل اشرف اشرفی جیلانی مصباحی رحمۃ اللہ علیہ ہیں جنہوں نے سفر آخرت کی راہ اپنائی اور اللہ رب العزت کی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے مالک حقیقی سے جاملے اور اس دنیائے فانی سے رخصت ہوگئے جن کے وصال پر ملال نے پورا خانوادہ اشرفیہ اور خاص طور پر سلسلہ اشرفیہ اور عام طورپر تمامی سنی مسلمانوں کو سوگوار بنا دیا اور نم کنومۃ العروس کے مزدہ الہی کے عالم میں داخل ہوگئے اور اپنے جد اعلی مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی رحمۃ اللہ علیہ کے قرب خاص کا انتخاب فرما کر اپنے تمام اکابرین کی سنت پر عمل پیرا ہوگئے ۔موت آئے تو درپاک نبی پہ سید ۔ورنہ تھوڑی سی جگہ ہو شہ سمناں کے قریب ۔حقیقت تو یہ ہے کہ حضرت سید کمیل اشرف اشرفی جیلانی مصباحی کے وصال سے خاندان اشرفیہ کا ایک باب بند ہوگیا تلافی مافات ممکن نہیں کہ جو جاتا ہے اپنی جگہ خالی کرکے ہی جاتا ہے ۔پیر وفقیر مرشد وشیخ سب ملیں گے مگر حضرت سید کمیل اشرف اشرفی جیلانی کی طرح ہمہ گیر شخصیت ملنا مشکل ہے، موصوف اپنے دور کے جید عالم دین اور مشہور زمانہ شیخ طریقت اور روحانی مرشد ومربی تھے ۔آپ کے مریدین ومعتقدین ومتوسلین کا حلقہ ملک وبیرون ملک کے گوشہ گوشہ میں مثلا افریقہ امریکہ یوروپ کناڈا، موریشش، ساوتھ افریقہ، سری لنکا، پاکستان، دبئ، شارجہ، عراق، وغیرہ میں پھیلا ہوا ہے ۔آپ الجامعۃ الاشرفیہ کے مایہ ناز فرزند اور فارغ التحصیل فاضل تھے، حافظ ملت محدث مرادآبادی علامہ عبد العزیز آپ پر بے پناہ اعتماد کرتے تھے، متعدد دفعہ اپنی جگہ خطابت ومناظرہ کےلئے بھیجا کرتے تھے، حضرت پیر سید کمیل اشرف اشرفی جیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے بنیادی طور پر شہر ممبئی کو اپنے دعوت وتبلیغ کا مرکز بنایا اور زندگی کے بیشتر ایام تبلیغی دورہ وشاعت دین متین اور خدمت مخلوق خدا میں گزار دی ہے ۔آپ عظیم روحانی شخصیت پیر سید طفیل اشرف اشرفی جیلانی المعروف بہ مخدوم ثانی کے قابل فخر فرزند تھے ۔آپ کی وجہ سے خانقاہ اشرفیہ کو عالمی شہرت حاصل ہوئ ہے ۔یقینا موصوف کی ذات محتاج تعارف نہیں، موصوف یقینا ذی علم وعمل صاحب فضل وکمال ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین خطیب بھی تھے، جن کی خطابت سے علمی وفکری میدان میں انقلاب پیدا ہوجاتا تھا ۔آپ کی خطابت علمی وفکری اسرارورموز سے پر ہوتی تھی، آپ کی محبت عام تھی اپنے سے کم عمر والے پر نہایت شفقت کرتے بالخصوص کم عمر کے علماء وحفاظ سے نہایت مشفقانہ انداز میں ملتے تھے اور بھر پور انکی حوصلہ افزائی کرتے جو آج کے دور میں بہت کم پایا جاتا ہے ۔آپ مشربی اختلافات سے دور رہتے تھے حق گو بے باک تھے ۔آپ حقیقت میں صوفیا کے مسلک پر فائز تھے، آپ اہل سنت وجماعت کے قابل فخر عالم دین اور عظیم شیخ طریقت تھے، آپکی پوری زندگی خدمت دین وسنیت اور تبلیغ سلسلہ عالیہ اشرفیہ چشتیہ سے تعبیر ہے، ١٨ربیع الاول١٤٤٢ ہجری بمطابق 5نومبر 2020بروز جمعرات ممبئ میں آپ کا وصال پر ملال ہوگیا ۔آپ کے جسد مبارک کو روح آباد رسول پور کچھوچھہ مقدسہ لاکر والد گرامی مرشد ومربی کے پہلو میں دفن کیا گیا آپ کا مزار زیارت گاہ عام وخاص ہے ۔۔۔اللہ تعالی ہم سب کو حضرت کے روحانی فیوض وبرکات سے مستفیض فرمائے ۔امین بجاہ سید المرسلین۔