خیال آرائی: فیضان علی فیضان، پاکستان
لے کے بیٹھے ہیں پیار آنکھوں میں
بے شمار ہے خمار آنکھوں میں
رات بھر جاگتی رہیں آنکھیں
کیونکہ تھا انتظار آنکھوں میں
اور کوئی نہ بھا سکا ان کو
کیونکہ بستا ہے یار آنکھوں میں
یہ کسی طور بند نہ ہو پائیں
سپنے تھے بے شمار آنکھوں میں
کوئی تو آئے یہ سکوں پائیں
لٹ چکا ہے قرار آنکھوں میں
دیکھ لیں جب یہ اپنے پیاروں کو
اتر آتی بہار آنکھوں میں
آؤ فیضان مل آئیں آج ان کو
چین ہو بے قرار آنکھوں میں