شعر و شاعری

غزل: لے کے بیٹھے ہیں پیار آنکھوں میں

خیال آرائی: فیضان علی فیضان، پاکستان

لے کے بیٹھے ہیں پیار آنکھوں میں
بے شمار ہے خمار آنکھوں میں

رات بھر جاگتی رہیں آنکھیں
کیونکہ تھا انتظار آنکھوں میں

اور کوئی نہ بھا سکا ان کو
کیونکہ بستا ہے یار آنکھوں میں

یہ کسی طور بند نہ ہو پائیں
سپنے تھے بے شمار آنکھوں میں

کوئی تو آئے یہ سکوں پائیں
لٹ چکا ہے قرار آنکھوں میں

دیکھ لیں جب یہ اپنے پیاروں کو
اتر آتی بہار آنکھوں میں

آؤ فیضان مل آئیں آج ان کو
چین ہو بے قرار آنکھوں میں

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے