ازقلم: طفیل احمد مصباحی
اخلاص کا خامہ ہو عطا دستِ ہنر میں
ہو عمر بسر وصفِ شہِ جن و بشر میں
توصیف و ثنائے شہِ ابرار کے باعث
شامل ہے تب و تاب مری فکر و نظر میں
پُر نور بنا دے مرے ہر خواب کا منظر
” اے جلوۂ محبوب نہ جا آ کے نظر میں "
اے منکرِ سرکار ! نظر کیوں نہیں آتا
اعجاز پیمبر کا تجھے شقِّ قمر میں
دیکھو کہ سمٹ آئی ہے ہر ایک فضیلت
اللہ کے محبوب شہِ جن و بشر میں
آقا نے جو پھونکا تھا کبھی صورِ عدالت
ہے آج بھی ایوانِ جفا زیر و زبر میں
جب کروٹیں لیتی ہیں تمنائے زیارت
اک ہُوک سی اٹھتی ہے مرے قلب و جگر میں
دنیا کو یہ انجام بتا دیجیے احمدؔ !
گستاخِ پیمبر کا ٹھکانہ ہے سقر میں