نتیجہ فکر: فیصل قادری گنوری
لعل و گوہر نہ مال و ذر کی تلاش
دل کو ہے آپ کے نگر کی تلاش
تھام لے مصطفی کا تو دامن
پھر نہیں ہوگی راہبر کی تلاش
غم کے ماروں کو ہر گھڑی بس ہے
شاہِ بطحا کی اک نظر کی تلاش
زاہدوں کو ہے خواہشِ جنت
عاشقوں کو ہے تیرے در کی تلاش
اُن کی سیرت پہ کر عمل ناداں
دو جہاں میں جو ہے ظفر کی تلاش
واسطہ دے خدا کو آقا کا
ہے دعا کو اگر اثر کی تلاش
ہے مسیحائے کُل کا شیدا وہ
کیوں ہو فیصل کو چارہ گر کی تلاش