نعت رسول

نعت رسول: شاہ طیبہ کا ہمیں فضل و عطا کافی ہے

نتیجۂ فکر: شمس تبریز انجمٓ
جدہ، حجاز مقدس

شاہ طیبہ کا ہمیں فضل و عطا کافی ہے
شکر رب کا ہے ہمیں جو بھی ملا کافی ہے

مال و دولت کی نہ چاہت ہے نہ دنیا کی ہوس
ربِ کونین کی بس مجھ کو رضا کافی ہے

مجھ سے سو لاکھ گنہگار بھی جائیں جنت
آپ کا ایک اشارہ ہی شہا کافی ہے

گرمئ حشر سے بچنے کے لئے اے لوگو
آل و اصحابِ پیمبر کی ردا کافی ہے

آپ کے دستِ مبارک سے شہِ جن و بشر
جام کوثر کا ملے مجھ کو ذرا کافی ہے

عشق احمد میں ہوں بیمار طبیبانِ جہاں !
شہر طیبہ کی مجھے خاک شفا کافی ہے

مجھ کو طوفانِ حوادث کا نہیں حزن و ملال
میرے حق میں تو مری ماں کی دعا کافی ہے

سائلو آؤ یہاں خوب مرادیں پاؤ
پوچھ کے دیتے ہیں سرکار! بتا کافی ہے؟

درِ اغیار پہ پھر کس لئے جائیں انجمٓ
جب فقیروں کے لئے ان کی عطا کافی ہے

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے