نتیجۂ فکر: عبدالمبین فیضی، مہراج گنج
عمَل جو "فَحَدِّث” پہ کرتا رہے گا
بَلندی پہ اسکا نصیبہ رہے گا
ہے "تِلْکَ الرُّسُل” میں یہ "فَضَّلْنَا” شاہد
تُو نبیوں میں اعلیٰ تھا اعلیٰ رہے گا
"وَمَایَنْطَقُ” سے ہے واضح یہ بالکل
جُدا میرے آقا کا لِہجَہ رہے گا
ملے گا جسے فیضِ "مَنْ زَار قَبرِی”
تو سر اس کے جنت کا مُژدہ رہے گا
جسے صدقہ مل جاۓ "فَلیَفْرَحُوا” کا
وہ میلادِ سرور مناتا رہے گا
یہی "اَیُّکُمْ مِثْلِی” سے ہم نے جانا
تو یکتا تھا! یکتا ہے! یکتا رہے گا
کرے گا عمَل "اِتَّقُوْا اللّٰه” پر جو
تو قلب و جگر اسکا سُتھرا رہے گا
"رَفَعْنَا” ہے قولِ خدا اس میں شک کیا
”رہے گا یُونہی ان کا چرچہ رہے گا“
یہ "لَوْلَاکْ” سے! بات واضح ہوئی ہے
تو ہی بعدِ رب سب سے اعلیٰ رہے گا
"وَکُونُوا مَعَ الصَّادِقِیں” حکم رب ہے
مزاروں پہ ہر سنی جاتا رہے گا
ہے "لَا تَقْنَطُوا” جب کہ ارشاد مولیٰ
غموں کا ہمیں پھر کیوں خَدشہ رہےگا؟
ہےجب شان! "لَاتَنْھَرْ”ان کی اے فیضی
زباں پر کبھی ان کے! کیوں "لَا” رہے گا