نتیجہ فکر: محمد زاہد رضا بنارسی
دارالعلوم حبیبیہ رضویہ گوپی گنج۔بھدوہی۔یوپی بھارت
خوابیدہ مقدر کو جگانے میں لگے ہیں
ہم روضۂ سرکار پہ جانے میں لگے ہیں
اعدائے نبی آگ لگانے میں لگے ہیں
ہم ناد علی پڑھ کے بجھانے میں لگے ہیں
سرکار کی قدموں کی فیوضات کی خاطر
جبریل امیں پر کو بچھانے میں لگے ہیں
محشر میں گنہگاروں کی بخشش کے لئے بس
رب کو مرے سرکار منانے میں لگے ہیں
دیکھو تو ذرا آقا کی ہم سب سے محبت
خود بھوکے رہے ہم کو کھلانے میں لگے ہیں
سرکار مرے دامن الطاف و کرم میں
امّت کے گناہوں کو چھپانے میں لگے ہیں
پھر بھیج دے دنیا میں عمر کوئی خدایا
پھر دشمنِ دیں دین مٹانے میں لگے ہیں
میلادِ نبی ہے مری بخشش کا سہارا
لیکن اسے بدعت وہ بتانے میں لگے ہیں
عشّاق کو محشر میں اے” زاہد "مرے رب سے
پروانہ ء جنت وہ دلانے میں لگے ہیں