ہوں گناہ گار سیاح کار خطاکار ہوں میں
امتی آپ ﷺکا ہی میرے سرکار ﷺہوں میں
بحر عصیاں میں میری کشتی آقا ﷺہے پھنسی
بس اسے پار لگا دو کہ شرم سار ہوں میں
دراقدس کی زیارت پر بلالیجیئے مجھے
بس کہ دیدار مدینہ کا طلبگار ہوں میں
سبز گمبند کا ہو سایہ ہو مدینہ کا حرم
بس کرم ہو میرے آقا ﷺکہ لاچار ہوں میں
کیا مقدر ہے جسے اذن حاضری کا ملے
دیکھکر اس کےمقدر کو بیقرار ہوں میں
آئے گا مجھ کو بلاوہ وہ بلائیں گے ضرور
حب طیبہ میں تو کب سےگرفتار ہوں میں
ہے تمنا یہی یوسف کی کہ مدفن ہو بقیع
میرے آقاﷺ اسی خواہش کا طلبگار ہوں میں
نتیجۂ فکر: محمد یوسف میاں برکاتی