نتیجہ فکر: ذکی طارق بارہ بنکوی
سعادت گنج،بارہ بنکی،یوپی
لطفِ نبی سے شومئی قسمت کے دن گئے
خوشیاں منائیے کہ مصیبت کے دن گئے
میں کہہ رہا تھا ذکرِ نبی کی سجا لے بزم
دیکھ ان سنی کا پھل سبھی برکت کے دن گئے
سن کر اذا جا کہہ اٹھے اصحابِ مصطفٰے
سرکار کی رفاقت و قربت کے دن گئے
خوش قسمتی سے مجھ کو درِ آقا مل گیا
اب اے زمانے تیری ضرورت کے دن گئے
عشقِ نبی میں ڈوب جا اور ان کو لے پکڑ
پھر مل نہیں سکیں گے جو رحمت کے دن گئے
ہم سے نبی کی سنتیں ہونے لگی ہیں ترک
افسوس اپنی عظمت و نصرت کے دن گئے
جب رحمتِ نبی پہ یقیں ہی نہیں رہا
کہنا ہی ہوگا تجھ کو کہ راحت کے دن گئے
مجھ کو فضائے شہرِ نبی ہو گئی نصیب
یعنی کہ کربِ حسرتِ جنت کے دن گئے