۲۳/ ستمبر بروز جمعرات بعد نمازِ ظہر شہرِ حق ردولی شریف کی جامع مسجد میں "نجدی حکومت کی طرف سے مدینہ منورہ میں دس سینیما گھر کھولے جانے ” کی مذمت میں ایک احتجاجی جلسہ انعقاد ہوا جس کی صدارت حضور مناظرِ اہلِ سنت سیفِ رضا علامہ عبد المصطفیٰ صدیقی حشمتی نے فرمائی ــ
جلسہ کا آغاز حافظ مختار عالم کی تلاوت سے ہوا،حضرت حافظ و قاری ظفیر احمد صاحب استاذ جامعہ حنفیہ ضیاء القرآن لکھنؤ،حافظ و قاری مقصود عالم اور دیگر شعرا نے نعتِ پاک کے گلہائے عقیدت پیش کیے ـــ احتجاجی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے مولانا احتشام الحق رضوی مصباحی نے بتایا کہ مدینہ منورہ بڑی با برکت اور عظمت والی جگہ ہے، مدینہ منورہ سے محبّت، ایمان کی سلامتی کی ضمانت ہے،ایسی مقدّس اور متبرّک جگہ سینیمال گھر کھولنا، فحاشی اور عریانی پھیلانا بہت بڑی گمراہی اور ضلالت ہے ـ
جب کہ مہمانِ خصوصی نوری جامع مسجد مسقط عمان کے خطیب و امام تاج الشعراء حضرت علامہ سلمان رضا فریدی مصباحی صاحب قبلہ نے فرمایا: فحاشی تو ہر جگہ فحاشی ہی ہے چاہے جس مقام پر ہو لیکن مدینہ منوّرہ جیسی پاک اور مقدّس جگہ پر فحاشی اور عریانی پھیلانا بہت بڑی جسارت ہے،جب سے مدینہ منورہ میں سینیما گھر کے کھولے جانے کا اعلان ہوا ہے ہر خاص و عام مضطرب و بے چین ہے ــ مزید کہا کہ حکومتِ سعودیہ کو چاہیے کہ اپنے ناپاک عزائم سے باز آئے اور مدینہ معظّمہ کے تقدّس کو پامال نہ ہونے دے ــ
آخر میں صدرِ اجلاس حضور مناظرِ اہلِ سنت علامہ عبد المصطفیٰ صدیقی حشمتی صاحب قبلہ نے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ آج سے اکیانوے سال قبل یہود و نصاریٰ کی مدد سے حکومتِ سعودیہ نے عرب پر اپنا قبضہ جمایا اور یہی وجہ ہے کہ آج بھی حکومتِ سعودیہ یہود و نصاریٰ کے اشارے پہ چل رہی ہے جو وہ چاہتے ہیں وہی ہوتا ہے
مزید بتایا کہ: مدینہ پاک ایسی جگہ ہے جس کا ایک ایک ذرہ عظمت و بزرگی والا ہے ،بڑے بڑے علما و محدثین انتہائی ادب و احترام سے خاکِ مدینہ پہ قدم رکھتے تھے کہ کہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قدمِ مبارک کی جگہ قدم نہ پڑ جائے
آدابِ مدینہ منورہ بتاتے ہوئے حضرتِ علی کرم اللہ تعالیٰ وجھہ الکریم کے ایک واقعہ کو بیان فرمایا: ایک بار حضرتِ علی کرم اللہ تعالیٰ وجھہ الکریم کے گھر کے دروازے میں کچھ خرابی آ گئی جس سے دروازے میں آواز پیدا ہو گئی آپ کو یہ گوارا نہیں ہوا کہ جس جگہ سرورِ دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم جلوہ گر ہوں وہاں کسی قسم کا شور ہو آپ نے اس دروازے کو اکھاڑ پھینکا،ایک دروازہ بنانے والے نے کہا کہ حضرت اس دروازے کو درست کردوں؟ آپ نے فرمایا کردو،اس نے جوں ہی بنانا چاہا آپ نے فرمایا: یہیں بناؤ گے ؟عرض کیا جی، آپ نے فرمایا: قطعی نہیں ــ مدینہ منورہ سے دور مقام پر جاؤ اور وہاں سے بنا کر لاؤ اگر تو یہاں بنائے گا تو آواز پیدا ہوگی اور مجھے یہ قطعاً گوارا نہیں کہ اس جگہ شور پیدا ہو ــ
مزید بتایا کہ حکومتِ سعودیہ کے نزدیک مزاراتِ صحابہ و انبیا بنانا تو شرک ہے لیکن سینیما گھر بنانا، فحاشی پھیلانا اور عریانیت کو عام کرنا حکمے ندارد ـ مزید کہا کہ آج اسی مقدس جگہ کو موسیقی کا اڈّہ بنایا جا رہا ہے جہاں سے موسیقی کی ممانعت کا حکم صادر ہوا ہے ـ بتایا کہ روایت میں آتا ہے کہ حضرت نافع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں ایک جگہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ جارہا تھا، انہوں نے بانسری کی آواز سنی تو اپنے کانوں میں انگلیاں ڈال لیں اور راستے سے ایک طرف ہوکر چلنے لگے، دور ہوجانے کے بعد مجھ سے کہا :اے نافع کیا تم کچھ سن رہے ہو؟ میں نے کہا : نہیں، انہوں نے کان سے انگلیاں نکالیں اور فرمایا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ جارہا تھا،نبی کریم ﷺ نے بانسری کی آواز سنی اور ایسے ہی کیا جیسا میں نے کیا۔
آخر میں حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ جلد از جلد اپنے ناپاک ارادوں سے باز آئے اور مدینہ منورہ کی حرمت کو پامال نہ ہونے دے ـــ
صلاۃ وسلام اور حضور مناظرِ اہلِ سنت کی دعا پر جلسہ کا اختتام ہوا ــ
جلسہ میں مولانا عقیل صاحب، مولانا ہاشم صاحب بلرامپوری، قاری قمر الزماں صاحب حافظ غلام یٰسین اختر قادری حافظ حسین رضا حشمتی، حافظ محمود سیتا پوری، محمّد اسلم قادری اور شادان فریدی کے علاوہ کثیر تعداد میں مسلمانانِ اہلِ سنت نے شرکت کی سعادت حاصل کی ــ