نتیجہ فکر: محمّد اشرفؔ رضا قادری
مدیر اعلیٰ سہ ماہی امین شریعت
آشفتہ حال بندوں کی للہ لے خبر
اورنگِ دو جہاں کے شہنشاہ لے خبر
ظلم و جفا کے تیر سے ہم ہیں لہو لہان
اپنے غلاموں کی شہِ ذی جاہ لے خبر
رنجور ہوں، میں سنگِ ملامت سے چور ہوں
نازل ہوئی ہے آفتِ جاں کاہ لے خبر
دامن پسارے، اشک کا تحفہ لیے ہوئے
دہلیز پر کھڑا ہوں مرے شاہ لے خبر
کس سے کروں سوال، کہاں جاؤں خضرِ راہ!
کھائی ہے پیچھے، سامنے ہے چاہ لے خبر
دشوار زندگی ہے، قیامت کا ہے سماں
امت کے حالِ زار سے آگاہ لے خبر
کب تک میں یوں ہی آنسو بہاتا رہوں شہا
حد ہو گئی ہے صبر کی اب، آہ لے خبر
کالی گھٹا ہے، برق ہے، باراں ہے، سخت رات
میں تک رہا ہوں کب سے تری راہ لے خبر
چاروں طرف سے رنج و الم کا ہجوم ہے
اشرفؔ ہے تیرا بندۂ درگاہ لے خبر