تحریر: انوار الحق قاسمی، نیپال
ملک نیپال کے مشہور ومعروف قاضی حضرت مفتی محمد ابوبکر صدیق قاسمی نے ناچیز سے فون پر کہا:کہ آج ہمارا چھ افراد پر مشتمل ایک جماعت کےساتھ کاٹھمانڈو میں موجود مٹھی بھرقادیانیوں تحقیق کےلیےان کے محلے اور ان کے معبد میں جاناہوا،تاکہ ان کی صحیح صورت حال سے باخبر ہوسکوں ؛مگر سوئے اتفاق وہاں ایک فرد بھی نہ تھا، جس سے قادیانیوں کے حوالے سے کچھ خبر لیاجاسکے۔
اور دروازے پر مسجد میں داخل ہونے کی دعا اور کلمہ طیبہ لکھا ہوا تھا اور اندر کا نظارہ دیکھا تو ان کا خلیفہ منحوس مرزا مسرور قادیانی کی تصویریں دیواروں پر لٹکی ہوئی تھیں۔
معبد کے قریب ایک مسلمان کی دکان ہے، اس سے ان کے احوال معلوم کیے۔
اس نے کہا:کہ قادیانی ہمیں دعوت دینے کے لیے وقتاً فوقتاً آتےرہتے ہیں، ایک ہفتہ پہلے دو قادیانی اس کے پاس آئے اور کہنے لگے قیامت کے دن اگر تم سے اللہ پوچھیں گے: کہ تمہارے پاس مسیح موعود مہدی کا پیغام لایا گیا تھا تو تم نے کیوں قبول نہیں کیا،تو تم اللہ کو کیا جواب دوگے؟ اسی طرح ایک قادیانی آج ہی صبح اس مسلمان سے کہنے لگا کہ تم پہلے ہماری مسجد میں آتے تھے اب کیوں نہیں آتے ہو؟ اس پر اس ایمان والے نے جواب دیا کہ پہلے ہمیں معلوم نہیں تھا،مگر اب ہمیں معلوم ہوگیا ہے، اسی لیے نہیں آتے ہیں۔
مزید اس نے بتلایا کہ قادیانیوں نے یہاں کچھ دوری پر چار کروڑ کا ایک اور مکان عبادت گاہ کے لیے خریدلیاہے، لیکن کہاں ہے یہ مجھے معلوم نہیں۔الغرض ہم نے اس مسلمان کو ایمان پر جمے رہنے کی جم کر دعوت دی ہیں اورانہیں رابطہ میں رہنے کوبھی کہاہے۔
اگلے ہفتے ہم پھر تحقیق کے لیے جائیں گے -ان شاء اللہ-
قادیانی مخفی طور پر اپنی محنت کررہے ہیں، مسلمانوں کو ہوشیار رہنے کی اشد ضرورت ہے۔
اللہ تمام مسلمانوں کے ایمان کی حفاظت فرمائیں آمین۔