خواجہ غریب نواز منقبت

” چلو! اجمیرمیں ہردرد کا درمان ہے خواجہ

نتیجہ فکر: ازہرالقادری

دیار ہند پر تیرا بڑا احسان ہے خواجہ
جدھردیکھو ادھرفیضان ہی فیضان ہے خواجہ

ترے درکی بھکاری عظمت شاہان ہے خواجہ
تری سرکار عالی ہے تو وہ سلطان ہے خواجہ

تجھےحاصل ہوئی بغدادسےوہ شان ہے خواجہ
کہ رتبہ دیکھ کرکےہرکوئی حیران ہے خواجہ

مرے سر پر جو تیرا سایٸہ دامان ہے خواجہ
وہ محشر کی تپش سےبچنے کا سامان ہے خواجہ

بہ ظلِّ غوث اعظم بالیقیں قدم مبارک پر
گروه اولیا سو جان سے قربان ہے خواجہ

عجب بحرحقیقت،بحر عرفاں ذات ہے تیری
تمھارا اک ہی قطرہ چشمۂ عرفان ہے خواجہ

جو ہوکےجاتےہیں بیمار،اچھےہوکے آتے ہیں
چلو !اجمیر میں دکھ درد کا درمان ہے خواجہ

مقدر کر دیا رب نے حکومت، ہند پرتیری
حکومت پرتری نازاں یہ ہندوستان ہے خواجہ

دکھادو روضۂ پرنور پیشانی چمک اُٹّھے
یہی حسرت ہےازہر کی یہی ارمان ہےخواجہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے