گوشہ خواتین مذہبی مضامین

حجاب، مضبوط ڈھال اور خواتین کی عظمت کا نشان

اسلام دین فطرت ہے اورمکمل ضابطہ حیات ہے،اس کی تعلیمات میں ہر مرد و عورت کی حفاظت و تکریم کے لئے اس طرح کے قوائد مقرر کئے گئے ہیں کہ ان پر عمل پیرا ہونے میں نہ کوئی تکلف ہوتا ہے اور نہ ہی فطرت اس کو قبول کرنے میں کوئی مشکل پیش آتی ہے۔کچھ عرصہ سے اسلامی تعلیمات کے خلاف بڑی شدت سے بغض و عناد کا اظہار کیا جارہا ہے،ان میں خاص طور پرحجاب کو نشانہ بنایا جارہاہے،جبکہ حجاب کا تصور صرف اسلام کا تصور نہیں ہے بلکہ بہت پرانا تصور ہے۔ عیسائی ننس جو حجاب اپنے سرو ں پر ڈالتی ہیں اور پورے جسم کو چھپانے کے لئے ڈھیلا ڈھالا لباس پہنتی ہیں،ہندوقوم کے اعلیٰ ذات کی خواتین سر پر پردہ ڈالتی ہیں، تورات میں یہودی عورتوں کے لئے حجاب کا حکم تھا۔

لغت میں حجاب کا معنی ہے چھپانا، پردہ کرنا اور دوچیزوں میں حائل ہونے والی چیز اور اندر آنے سے روکنا۔ حجاب پردے کو کہتے ہیں جو کسی چیز کو چھپادے اور کسی بھی چیز پر مطلع نہ ہونے دے بلکہ ہر بری نظر اور آلائش سے پاک رکھے اور ہر مسموم نظر کے آگے دربان بن کر کھڑا ہوجائے اور اس کے اثرات اپنے ماوراء پر نہ پڑنے دے اور ایسا حال بن جائے کہ ہر روحانی مریض کی قولی و فعلی تمام شر انگیزیوں سے پردے والی کو محفوظ ومامون کرے اور اس کے لئے پہرے دار کا کردار ادا کرے۔ شرعی اصطلاح میں حجاب کی تعریف یہ ہے کہ عورت اپنے بدن اور زینت کو اس طرح چھپائے کہ کوئی بھی اجنبی اس کے بدن اور زینت میں سے کچھ نہ دیکھ سکے۔عورت حسن،شرم و حیا کا مرکز ہوتی ہے،اللہ تعالیٰ نے اس کو حجاب کا حکم دے کر اس کے حسن، شرم و حیا کی حفاظت فرمائی ہے۔عورت کے لئے حکم حجاب اس پر ظلم و ستم نہیں بلکہ اس کی قدر و قیمت میں اضافہ کا باعث ہے۔ اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو حجاب کا حکم دے کر یقینا اس پر بہت بڑا احسان کیا ہے۔اللہ تعالیٰ کے حکم کی روشنی میں عورت کے لئے حجاب فرض عین ہے جس کا تذکرہ قرآن حکیم میں ا یک سے زیادہ جگہ پر آیا ہے اور کتبِ احادیث میں اس کی صراحت موجو د ہے۔انسانیت کے ایک حصے کی ترجمانی اگر مرد کر تا ہے تو دوسرے حصے کی عورت کر تی ہے۔جب اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں حجاب کا حکم دیا تو فرمایا۔مسلمان مردوں کو بھی حکم دیا کہ وہ اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ مرد و عورت کو اپنی نگاہیں نیچی کرنے کا حکم دیا،اس لئے کہ زنا جیسے گناہ کبیرہ کی شروعات نگاہوں سے ہوتی ہے۔ آج مسلم دشمن طاقتیں بڑی شدت کے ساتھ اس بات پر زور دے رہی ہیں کہ مذہبی تعلیمات اور روایات کو مسلمانوں کے اندر سے ختم کیا جائے،اس کے لئے انہوں نے آزادی اظہار اور آزادی ضمیر جیسے نعروں کا سہارا لیا ہوا ہے تاکہ ان پر کوئی الزام نہ آئے کہ مذہب کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے بلکہ ہمدرد سمجھے جائیں۔مسلمان اس بات کو فراموش نہ کریں کہ مذہب اسلام کے علاوہ جو مذاہب ہیں وہ ہمیشہ کے لئے نہیں ہیں یہی وجہ ہے کہ ان کی مذہبی کتب میں تبدیلیاں ہوچکی ہیں۔قرآن حکیم کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ تعالیٰ نے اٹھائی ہے اس لئے قرآن حکیم کی تعلیمات قیامت تک کے لئے ہیں۔ اس لئے ہمیں بغیر کسی احساس کمتری کے اپنی تعلیمات پر عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے اور اس پر قائم رہنا چاہئے اور دوسروں کو بھی بتانا چاہئے کہ تم جو باتیں کرتے ہو یہ اللہ تعالیٰ کی منشاء کے خلاف ہیں اور تباہی کی طرف لے جانے والی ہیں۔مسلمان ہندوستان کے برابر کے شہری ہیں اور اس وقت ملک میں فرقہ پرستی اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے،فرقہ پرست طاقتیں ہر طرف سے پرزور حملے کررہے ہیں اگر مسلمانوں نے مذہبی اقدار کو قائم رکھنے کی کوشش نہ کی تو پھر ہمارے بچنے کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔

سنگھی جنونیوں کے ہجوم کی جانب سے لگائے جانے والے نعروں کے مقابلے میں یکا و تنہا مسلم طالبہ مسکان نے اللہ اکبر کا نعرہ لگاکر اس بات کا اعلان کیا ہے کہ اب بھی کچھ نہیں بگڑا،وقت کی لگام ابھی ہاتھ سے نکلی نہیں بلکہ ڈھیلی ہوئی ہے، غیرت کے طوفان کا خاتمہ نہیں ہوا ہے کہ عارضی طور پر بند بندھے ہوئے ہیں،راکھ میں کئی چنگاریاں چھپی ہوئی ہیں آگ بجھی نہیں ہے اور ملت اسلامیہ کا ضمیرضرور سویا ہوا ہے لیکن مردہ نہیں ہواہے۔ موجودہ حالات کے پیش نظرہماری ذمہ داری ہے کہ امت مسلمہ کے ہر فرد کو غیرت مندی کا سبق دوبارہ یاد دلائیں،یقینا ہماری زندگی میں وہ دین اور خوشحالی کی لذت و حلاوت اتر آئے گی جس کو صحابہ کرام و تابعین عظام نے اپنی زندگیوں میں محسوس کیا۔

ممشاد پاشاہ

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے