تحریر: بنت مفتی عبدالمالک مصباحی، جمشیدپور
ایک جگہ پروگرام میں جانا ہوا تو دیکھا کہ ایک خاتون بڑی مایوس تھی، مسلسل آنکھیں تر تھیں؛ جب پروگرام سے فارغ ہوئے تو مصافحہ کے وقت پھوٹ پھوٹ کر رونے لگیں –
میں نے تسلی دیتے ہوئے انھیں بولنے کی ہمت دلائی اور پوچھا کہ مسئلہ کیا ہے؟ رونے کی وجہ تو بتائیں!
اللہ اللہ! واقعی ان کا صدمہ بڑا پُر درد تھا؛ انھوں نے بتانا شروع کیا کہ
"باجی! میری ایک جوان بیٹی تھی، ہر چیز ٹھیک تھا، گھریلو کام کاج میں بھی بہت تیز تھی مگر کیا کہیں کہ قدرت الٰہی سے وہ ذرا خوبصورت کم تھی، رنگ گورا نہیں تھا، قد ذرا کم تھا؛ جس کی وجہ سے اس کے رشتے اور شادی میں بڑا مسئلہ ہو رہا تھا، ہم لوگ تقریباً پانچ چھ سال سے اس کا رشتہ تلاش رہے ہیں تھے، ان پانچ چھ سال میں بتا نہیں سکتے کہ کتنی جگہ اس (بچی) کی تصویر گئی اور اس کے کتنے عیب نکالے گئے، ادھر آ کر ہم بھی مایوس ہو گئے اور ہماری پریشانی بڑھتی گئی؛ اس چیز کو میری بچی نے محسوس کر لیا، وہ بھی چار پانچ سال سے اپنے عیوب سن سن کر پریشان ہو ہی چکی تھی جب ہماری مایوسی اور پریشانی دیکھی تو اس سے رہا نہ گیا اور ابھی پندرہ بیس روز قبل رات کی تنہائی ہم سب سے چھپ کر اپنے ہی دوپٹے سے اپنے گلے کو گھونٹ لی؛ جب صبح ہم اٹھے تو اپنی مری ہوئی بچی کو پنکھے سے لٹکے ہوئے دیکھا؛ اب آپ بتائیں کیا ہم صبر کر سکیں گے؟”
اللہ اکبر! واقعی یہ بڑا المیہ ہے اور یہ ایک گھر کا صدمہ بیان ہوا لیکن ہزاروں ایسے گھر ہیں جنھیں اس قسم کے غم سہنے پڑے؛ ہمارے معاشرے میں بچیوں کے رشتے کا مسئلہ عام ہے؛ اس لیے ہمیں یعنی والدین، بچیوں اور اہل معاشرہ کو کچھ باتیں یاد رکھنا چاہیے کہ__
والدین سےچند گزارشات:
1 والدین اپنی اولاد کے رشتے کی فکر ان کے بالغ ہوتے ہی کرنا شروع کر دیں یعنی رشتہ تلاشیں تاکہ وقت پر شادی ہو جائے –
2 مگر یاد رہے کہ کوشش یہ ہونی چاہیے کہ بچیوں کو اس کی خبر نہ ملے؛ بالخصوص جن بچیوں میں عیب نکالے جاتے ہوں، اور اگر ان کی کمیاں بیان کی جاتی ہوں تو والدین سن کر خود تک ہی رکھیں بچیوں کو اس صدمے سے بچائیں!
3 والدین کمپرومائز کرنے کا ارادہ بنا کر ہی رشتہ تلاش کریں، اپنی کمیوں کو بھی نظر میں رکھیں –
3 بچیوں کے سامنے ایسا کبھی ظاہر نہ کریں کہ تمھاری (قدرتی) کمی کی وجہ سے ہم اب بہت پریشان ہو گئے –
4 تاخیر ہونے سے والدین کو تھک نہیں جانا چاہیے بلکہ اپنی کوشش دعاؤں کے ساتھ مسلسل جاری رکھیں –
بچیوں کو چند نصیحتیں:
5 بچیوں کو صبر و تحمل سے کام لینا چاہیے، اللہ پر بھروسہ رکھیں اور یاد رکھیں کہ تقدیر پر ایمان رکھنا شریعت نے اسی لیے لازم قرار دیا ہے کہ جب بھی بظاہر کسی کام میں تاخیر ہو تو یہ سوچ کر تسلی رکھیں کہ اللہ نے ہماری تقدیر میں جب، جہاں لکھا ہوگا ضرور ہوگا –
6 یہ بھی یاد رکھیں کہ اللہ نے جس حالت میں رکھا ہے وہی ہمارے لیے بہتر ہے؛ دیکھیں ان بچیوں کو جن کا رشتہ تو جلد ہو گیا لیکن آج وہ پھر اپنے ہی گھر میں طلاق لے کر بیٹھی ہیں؛
تو کیا آپ ان سے بہتر نہیں؟ کیا آپ کا غم ان سے ہلکا نہیں؟ یعنی ہم نہیں جانتے کہ اس تاخیر میں کتنی حکمتیں ہیں لہٰذا گھبرانے کی بات نہیں ہے، صبر اور تسلی رکھیں اور ساتھ ہی والدین تلاش جاری رکھیں –
معاشرےکی ذمہ داری:
ایسے حوادث جو ہوتے ہیں ان میں معاشرے کا بھی بڑا کردار ہوتا ہے، ہمیں چاہیے کہ_
7 کبھی کسی کی قدرتی کمی کی وجہ سے انھیں نشان طعن و تشنیع نہ بنائیں –
8 اپنے بچوں کے رشتے ڈھونڈتے وقت لڑکی کے گھر یوں ہی نہ چلے جائیں بلکہ اس کے بارے میں پہلے ہی سے اچھی طرح معلومات لے لیں جب امید ہو کہ ہاں! یہیں رشتہ کرنا ہے تب لڑکی کو دیکھیں –
9 اگر کوئی کمی نظر آئے اور رشتہ منظور نہ ہو تو اس انداز میں بیان کریں کہ بچی اور اس کے والدین اپنے آپ کو کمزور اور کم تر نہ سمجھنے لگے –
10 اسی طرح اگر کسی کی شادی میں تاخیر ہو تو للہ اس کی تحقیر و تذلیل نہ کریں اور کبھی بھی ان کو منحوس وغیرہ کہہ کر یا سمجھ کر اس کی دل شکنی نہ کریں –
اے کاش! سب کے دل میں اتر جائے میری بات