تحریر: محمد امیر حسن امجدی رضوی
خادم الافتا و التدریس: الجامعة الصابریہ الرضویہ پریم نگر نگرہ جھانسی یوپی
میری نظروں میں ہمہ وقت ہو چہرہ تیرا
ہو محبت کا فقط دل میں بسیرا تیرا
یوں جیوں لب پہ رہے نام وہ والا تیرا
وقتِ رخصت بھی زباں نام لے آقا تیرا
قبر میں دیکھوں گا جب وہ رخِ زیبا تیرا
حشر تک نظروں سے جائیگا نہ چہرہ تیرا
حشر میں بھی سدا دیکھیں گے ہاں مکھڑا تیرا
ہوگا اس روز عجب شان و جلوہ تیرا
"حسن ایسا نہیں دیکھا کہ ہے جیسا تیرا،،
کہہ اٹھے روح الامیں کر کے نظارا تیرا
یوں جگاؤں تو نہ ہوجائے کہیں گستاخی
اس لئے چومتے جبریل ہیں تلوا تیرا
مرتبہ تیرا بھلا کیا کوئی انساں جانے
رب ہی جانے کہ ہے کس اوج پے رتبہ تیرا
اپنے عصیاں کے سبب خلد کے لائق تو نہیں
مطمئن پھر بھی کئے ہے ہاں! بھروسہ تیرا
ہم گنہگاروں پے الطاف و کرم فرمائیں
نام لیوا ہیں تیرا اور ہیں منگتا تیرا
میرے اعمال کے دفتر میں نہیں حسنِ عمل
قبر میں حشر میں مجھ کو ہے سہارا تیرا
کاش اک بار اگر مجھ پے کرم ہوجائے
جیتے جی دیکھ لوں میں بھی درِ والا تیرا
اک گدا ہی نہیں، ہیں شاہ تیرے در کے فقیر
شہریارِ زماں کھاتے سبھی صدقہ تیرا
اس لئے میرا ہر اک کام تو بن جاتا ہے
لیکے کرتا ہوں میں ہر کام وسیلہ تیرا
میری بخشش کا ہے ساماں تیری مدحت واللہ
اسی امید پے کرتا ہوں میں چرچا تیرا
نہیں اس کے سوا خواہش ہے کوئی اپنی امیرؔ
دیکھ لوں موت سے پہلے ہاں میں روضہ تیرا