شعر و شاعری

غزل: بے لوث میرے عشق کا انجام ہی تو ہے

نتیجۂ فکر: سید اولاد رسول قدسی
نیویارک امریکہ

بے لوث میرے عشق کا انجام ہی تو ہے
مجھ کو جو درد دل ملا ، انعام ہی تو ہے

امید صبح مجھ کو تسلی یہ دے گئی
"لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے”

میں چڑھ کے دوش آہ پہ عرش عُلیٰ گیا
میری ترقیوں کا حسیں بام ہی تو ہے

معنی نے سب سے کہہ کے یہ دامن چھڑا لیا
یہ بے گناہ لفظ پہ الزام ہی تو ہے

پیتے چلے گئے سبھی مے خوار بے خطر
لبریز زہر سے ہے مگر جام ہی تو ہے

مدھم نہ کر سکا مری چاہت کی شمع کو
حربہ مرے حریف کا نا کام ہی تو ہے

پاؤں پہ ہم نے خود ہی کلہاڑی جو مار لی
اپنے کئے کا آج یہ انجام ہی تو ہے

رسوائیوں کی فکر مرا کیا بگاڑتی
لب پر ہوا کے میرا فقط نام ہی تو ہے

جسم یقین پر جو لگاتا رہا ہے ضرب
تحریک ذہن و فکر کا ایہام ہی تو ہے

اس کو فضولیات میں شامل نہ کیجئیے
قدسؔی یہ شاعری بھی بڑا کام ہی تو ہے

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے