ازقلم : محمد زاہد رضابنارسی
نسبتِ آلِ پیمّبر کا کرشمہ دیکھیے
خاک کے ذروں کو ہم دوشِ ثریا دیکھیے
زلفِ اطہر دیکھنا ہو یا جمال مصطفٰے
آئیے اِبن علی کا آکے چہرہ دیکھیے
ان کی عظمت خاک کا پتلا بیاں کیسے کرے
آگیا جنکے لیے جنّت سے جوڑا دیکھیے
کوئی جلوہ آنکھ میں ہرگز سماسکتا نہیں
جائیے اک بار جاکر ان کا روضہ دیکھیے
دامنِ ابن علی ہاتھوں میں میرے آگیا
مل گیا خلد بریں کا مجھکو رستہ دیکھیے
کربلا،اجمیروکلیر کی زمیں کہتی ہے یہ
آپ اک دن سیدوں کا آکے جلوہ دیکھیے
آج بھی ناد علی سے کانپتے ہیں مشرکین
آپ کو شک ہے توپھر کرکے وظیفہ دیکھیے
میں گدا ہوں ایسی سرکاروں کا اے "زاہد رضا”
دونوعالم میں ہے جن کا بول بالا دیکھیے