منقبت

خراج عقیدت بہ بارگاہ امام شبیر کربلا

ازقلم : مشتاق نوری

جب کبھی پھیلتے ظلمت کے شرارے ہوں گے
صبر لے کر مرے شبیر پدھارے ہوں گے

یا حسین! آپ ضمانت ہیں گنہگاروں کی
ورنہ ہم حشر میں پھر کس کے سہارے ہوں گے

عقل ماؤوف ہے یہ سوچ کے، ایام ستم
کیسے شبیر نے کربل میں گزارے ہوں گے

بدر جیسے مرے اللہ نے کربل میں بھی
بہر امداد فرشتے بھی اتارے ہوں گے

زخم کھا کر جہاں گھوڑے سے گرے تھے شبیر
اس کو جبریل نگاہوں سے بہارے ہوں گے

اس قدر ابر سماں ہیں کہ یقینا ماں نے
کاکل حضرت شبیر سنوارے ہوں گے

رسیوں سے جو خواتین کو جکڑا ہوگا
کتنے دل دوز وہ کربل کے نظارے ہوں گے

چاند تارے جو یہ لگتے ہیں بلا کے روشن
میرے شبیر کو جی بھر کے نہارے ہوں گے

ہو کے اعدا کے لگاۓ گئے زخموں سے نڈھال
لڑکھڑاتے ہوۓ امی کو پکارے ہوں گے

ان کی رحلت بھی زمانے میں مثالی ہوگی
جو بھی شبیر ترے عشق کے مارے ہوں گے

ہاں! وہی فاتح عالم ہیں زمانے بھر میں
دل جو شبیر کی دہلیز پہ ہارے ہوں گے

ان کے اشجار بہاروں کو ترس جاتے ہیں
گلشن فاطمی جو لوگ اجاڑے ہوں گے

روح شبیر کو نوری تو منا لے دل سے
وہ جو روٹھے تو عجب حال ہمارے ہوں گے

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے