از: سید اولاد رسول قدسی مصباحی
نیویارک امریکہ
وقت کا نور سفر غائب ہے کیوں
کٹ چکی ہے شب سحر غائب ہے کیوں
قریہ قریہ ہے خطیبوں کا ہجوم
پر خطابت کا اثر غائب ہے کیوں
رو رہی ہے میرے گھر کی اینٹ اینٹ
سب سلامت ہے ،حجر غائب ہے کیوں
جملہ اصناف سخن کی بزم میں
سب ہیں شامل نثر پر غائب ہے کیوں
ہر طرف ماتم بپا ہے باغ میں
گل تو ہیں لیکن ثمر غائب ہے کیوں
محو گردش ہے فلک پر یہ سوال
چودہویں کی شب قمر غائب ہے کیوں
پوچھتا ہے ہر بشر سے خود بشر
عہد رفتہ کا بشر غائب ہے کیوں
قدسیؔ ایسی ہے مسلط بے گھری
گھر بھی ہے حیراں کہ گھر غائب ہے کیوں