نتیجۂ فکر: عبدالمبین فیضی، مہراج گنج
روضۂ شاہ کا گر مجھ کو نظارہ ہوجائے
میری بخشش کا سر حشر ذریعہ ہوجائے
ان کے چہرے کی چمک ایسی کہ! اللہ اللہ
مسکرا دیں تو اندھیرے میں اجالا ہوجائے
اپنی مرقد سے اگر آج بھی ایما وہ کریں
چاند دوٹکڑے میں پھر آج دوبارہ ہوجائے
مجھ سا عاصی بھی چلا جائیگا سوئے جنت
گر وہاں شافع محشر کا اشارہ ہوجائے
ابن زہرا میں تری پیاس کے صدقے جاؤں
داستاں سن کے تری پانی بھی پیا سا ہوجائے
جس کا بدلہ ہو فقط ان کی زیارت فیضی
مجھ سے اے کاش رقم شعر اک ایسا ہوجائے