خیال آرائی: فیضان علی فیضان، پاکستان
جب بھی آئیں گے وہ خیالوں میں
اشک آتے ہیں میری آنکھوں میں
چاندنی رات کے اجالوں میں
بات کرتے ہیں وہ مثالوں میں
یاد محبوب کی جب آتی ہے
زلزلے آتے ہیں خیالوں میں
عکس اُنکا ہی بس جھلکتا ہے
میری تحریر کے حوالوں میں
جب تیرا تذکرہ ہو محفلِ میں
رت بدل جائے گی سوالوں میں
اپنی کرنی کا پھل ملا ہے مجھے
قہر نازل ہوا ہے سالوں میں
ہوش گم ہوتے ہیں میرے فیضان
جب وہ آتے میرے خیالوں میں