تحریر: انیس الرحمن حنفی رضوی
بہرائچ شریف یوپی الھند، رکن: تحریک فروغ اسلام دہلی (شعبہ نشر و اشاعت)
مکرمی! آج ہماری نئی نسل دینی تعلیمات اور اخلاقیات سے عاری نظر آتی ہے ہمارا معاشرہ محض انگریزی ہی کو معیار تعلیم اور کسوٹی تیار کر چکا ہے ہمارا معاشرہ اسکول و کالجز و یونیورسٹیس کو زیادہ ترجیح دیتا ہے اور وہاں کے پڑھنے والے طلبہ کا حال یہ ہوتا ہے کہ ان کا وضع قطع ان کی گفتگو اور اطوار قریباً قریباً اغیار اقوام کے عکاس ہوتی ہوئی نظر آتی ہیں لہذا تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کاہونا بھی بہت ضروری ہے کیوں کہ تربیت کے بغیر تعلیم کا مقصد پورا نہیں ہوتا
بچے کی اخلاقی تربیت اس کا حق ہے ۔ابتدائی عمر سے ہی بچوں کی تربیت کی جائے تو ان کی اخلاقی اوصاف کی بنیاد مضبوط ہو جاتی ہے اور وہ بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ مقبول شخصیت کے حامل فرد بن سکتے ہیں ۔بچوں کی ابتدائی عمر کی اہمیت کااندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ چار پانچ سال کی عمر میں بچوں کو جو کچھ سکھایا جائے وہ اسے بہت جلدی قبول کر لیتے ہیں اس عمر میں اگر بچوں کی تربیت اچھے اور مثبت انداز میں کی جائے تو وہ مستقبل میں ملک و قوم کے معمار ثابت ہو سکتے ہیں اسی وجہ سے چاہئے کہ ابتدائی عمر ہی سے بچوں کی تربیت کی جائے تاکہ ان کے اخلاقی اوصاف کی بنیاد مضبوط ہو اور وہ بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ ساتھ مقبول شخصیت کے حامل فرد بن سکیں۔ چار پانچ سال کی عمر اس عمر میں نہ صرف والدین بچوں کی ذہنی نشوونما عمدگی سے کرسکتے ہیں بلکہ ان کے رویے اور اعتماد میں بھی مضبوطی پیدا کرسکتے ہیں، یعنی یہ وہ عمر ہے جس میں آپ بچوں کو جس طرف موڑنا چاہیں موڑ سکتے ہیں اور اس عمر میں وہ معاشرے کا ایک ذمہ دار فرد بننے یا پھر ایک بگڑا ہوا بچہ بننے کی طرف رواں دواں ہوتا ہے۔ اس عمر میں آپ اسے اگر اچھی اور بری باتوں کی تمیز سکھائیں گے اور اسے بتائیں گے کہ وہ کس طرح معاشرے میں ایک اہم مقام حاصل کرسکتا ہے اور اگر ہم اپنے بچوں کی اخلاقی تربیت مثبت انداز میں کریں تو یقینا بچہ بڑا ہوکر معاشرے کے لیے ایک فعال اور کار آمد شخصیت بن کر ابھرے گا اور اگر اخلاقی تربیت کا فقدان ہوگا تو بچہ زندگی بھر منفی انداز اپنائے گا۔
کسی بھی بچے کا معاشرتی طور پر متحرک ہونا سب سے پہلے اپنے خاندان سے شروع ہوتا ہے
المختصر _ تعلیم کی اہمیت اپنی جگہ مسلّم ہے مگر تربیت بھی تعلیم کا حصہ ہے جس کے بغیر تعلیم کا مقصد ادھورا رہ جاتا ہے، اس لیے تعلیم کے ساتھ مناسب عمر میں تربیت دینا نہایت و ضروری ہے