نتیجۂ فکر: عبدالمبین فیضی، مہراج گنج
خدا نے اس قدر ان کو بنایا افضل و ارفع
نہ آیا دہر میں کوئی بھی ان سا افضل و ارفع
گلِ لالہ، گلِ ریحاں، چنبیلی، مشک و عنبر سے
ہے ان کے جسمِ اطہر کا پسینہ افضل و ارفع
سنور جائےگا اس میں خود تمہارا ظاہر و باطن
ہے ان کے اسوۂ اقدس کا شیشہ افضل و ارفع
قسم اللہ! کی اس بات پر ایمان ہے میرا
تمامی خلق سے ہیں میرے آقا افضل و ارفع
مسیحاؤں کےبھی آقامسیحا کیوں نہ ٹھہریں جب
ہے ان کے پائے اقدس کا غُسالہ افضل و ارفع
کِھلا کرتے ہیں اس میں مدحتِ آقا کے گل بوٹے
ہے حد درجہ! مرے دل کا حدیقہ افضل و ارفع
کسی بھی میکدے کی سمت میں ہرگز نہیں تکتا
پِیا! جب سے تری الفت کا بَادَہ افضل و ارفع
یہی پہچان ہے میری! یہ دیکھومیری گردن میں
غلامیّٔ محمدﷺ کا ہے پٹہ افضل و ارفع
سرِ عرشِ عُلیٰ بھی خم ہے اس کے سامنے فیضی
ہے اس درجہ! شہِ والا کا روضہ افضل و ارفع