ازقلم: محمداشفاق عالم نوری فیضی
رکن۔ مجلس علماے اسلام مغربی بنگال شمالی کولکاتا نارائن پور زونل کمیٹی،کولکاتا۔136
رابطہ نمبر۔ 9007124164
ہندوستان کی آزادی کے بعد مسلمانان کلکتہ کی طرف سے قائم ہونے والا واحد مسلم ادارہ ” ملی الامین گرلس کالج "جو کئی سالوں سے اخبارات کی سرخیوں چھایا رہا۔ کئ دفعہ اس کے تعلق سے خبریں پڑھنے کے بعد ضمیر کانپ اٹھے، جسم کے رونگٹے کھڑے ہوگئے ، افسوس بھی ہوتا کہ کولکاتا کے مسلمانوں کی اس عظیم وراثت سے کھلواڑ آخرکب تک یوں ہی ہوتا رہے گا؟چند وراثتوں کو تو انصاف مل ہی گیا عنقریب اس وراثت کو بھی انصاف مل ہی جائے گا ۔اس تناظر میں اس کی بازیابی کے لیے ہم مسلمانوں کو بلا شبہ آگے آنا ہوگا جیسا کہ مغربی بنگال کی بلند حوصلہ اور عالی ہمت لئے ہوے آج ہفتوں دنوں سے اسکی بازیابی کے لئے ملی الامین کالج کی طالبات احتجاجاً دھرنے پر بیٹھ گئیں ہیں اور اب ان طالبات سے امید یہیکی جاتی ہے کہ جب تک اس کالج کو مکمل انصاف نہیں مل جاتا اس وقت تک حکومت کے آگے اپنے آپکو ڈٹے رہنے کا ہے اور اپنے مطالبات کو جاری رکھنا ہے اس لئے اب اس کالج کے خستہ حالی کو دیکھ دیکھ کر صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے ۔ایسے میں سب سے بہتر صورت یہی تھی جسے آج پورا ہندوستان اپنے ماتھے کی نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں۔ کیا یہ تشویشناک امر نہیں ہے کہ برسوں سے ” ملی الأمین کالج ” خستہ حالی کا شکار ہوچکا تھا۔ حکومت کی سرد مہری اور ہماری غلط حکمت عملی اور بے بنیاد پالیسی کے باعث یہ کالج بند ہونے کے کگار پر ہے، مغربی بنگال میں کچھ جگہوں پر اقلیتوں کی تعلیمی صورتحال تشویشناک ہے اس لیے تعلیمی ترقی کے لیے پھر سے ہمیں کوششیں شروع کرنی چاہیے. ہماری کو ششوں کا ہی یہ نتیجہ تھا جو آج شہرہ آفاق ” محمڈن اسپورٹنگ کلب”معروف ملی وسماجی ادارہ” مسلم انسٹیٹیوٹ "اور چند مہینوں قبل شہر نشاط کولکاتا کا "اسلامیہ اسپتال "جیسی وراثت کو آخرکار انصاف مل ہی گیا اور الحمدللہ آج عروج وارتقا کی طرف گامزن ہے ۔افسوس در افسوس! متذکرہ اداروں کو تو چند دنوں میں ہی انصاف مل گیا لیکن اب امید کی جاتی ہے کہ اس کالج کو بھی انصاف مل ہی جائے گا، اور اس کالج کو مکمل انصاف ملنے کا سہرا انہیں طالبات کے نام لکھا جاےگا جو اپنی شب و روز کی قربانی دیکر اور کھلے آسمان کے نیچے ملی الامین کالج کے سامنے اپنے مطالبات کی حوصولیابی کے لئے جنگ لڑرہی ہیں ۔آخر اپنا حق حاصل کرنے میں مسلمان اتنے بے بس اور لاچار کیوں نظر آرہے ہیں جبکہ موجودہ حکومت میں ہمارے تعلیمی اداروں کو تو کافی عروج پر ہونا چاہیےتھا کیونکہ گذشتہ کئی سالوں سے سیکولریزم کی چیمپئن اور مسلمانوں کی امیدوں کو برلانے میں واحد شخصیت محترمہ ممتا بنرجی( وزیر اعلیٰ مغربی بنگال) نے محنت،مشقت،اور کوششوں سے اپنے فرائض کو انجام دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے ۔اس میں شک نہیں کہ "ملی الامین کالج” صرف مغربی بنگال ہی نہیں بلکہ ملک بھر میں اپنی شناخت بنا چکا ہے لیکن چند سر پھرے لوگ اپنا الو سیدھا کرنے کیلئے اس عظیم وراثت سے کھلواڑ کررہے ہیں اور آج اسے انصاف دلانے سے بھی دور رکھا جا رہا ہے آخر اس کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟ شہر نشاط کولکاتا کے سرکردہ مسلمانوں نے ماضی میں کئ تعلیمی، سماجی، اور ملی ادارے قائم کیے ہیں اب مستقبل میں ان عمارتوں کی حفاظت کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔
افسوس صد افسوس آج یہ کالج بدانتظامی اور بدنظمی کا شکار ہوکر زیر بحث بنا ہوا ہے. اس سلسلے میں کلکتہ کے حساس ذمہ دار قوم وملت کے ہمدرد مسلمانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ جس طرح ان طالبات نے آواز اٹھاکریا تحریک چلاکر اس کو انصاف دلانے کے لئے دھرنے پر ڈ ٹی ہوئی ہیں اسی طرح "ملی الامین کالج” کی بازیابی کے آپ بھی اس وقت تک آواز اٹھائیں یا تحریک چلائیں جب تک مفاد پرستوں سے نجات نہ مل جاے۔