6دسمبر (عبد الرحیم برہولیاوی )/ ڈاکٹر مشتاق احمد مشتاق کی وفات کی خبر پاکر مفتی محمد سراج الہدیٰ ندوی ازہری، استاد حدیث دار العلوم سبیل السلام حیدرآباد نے نمایندہ سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ: ہم ایک اچھے معلم اور سنجیدہ صاحبِ قلم سے محروم ہوگئے، ان کے انتقال کی خبر سنتے ہی علمی و ادبی حلقے میں غم کا ماحول ہوگیا، یقیناً یہ آپ کی محبوبیت کی علامت ہے، آپ ایک زمانے تک انجمن ترقی اردو ویشالی کے سرگرم رکن رہے، اس کے سمیناروں میں پڑھے اور لکھے جانے والے مقالات کو کتابی شکل بھی دی۔
اب کاروان ادب کے پلیٹ فارم سے اردو زبان و ادب کی ترویج و اشاعت کے لیے کوشاں تھے، اسے اپنی توجہ کا مرکز بنالیا تھا۔ آپ صرف مدرس ہی نہیں تھے؛ بلکہ جرائد و رسائل اور اخبارات و مجلات میں بھی شائع ہوتے رہتے تھے۔
حاجی پور کے ویمنس کالج میں شعبۂ اردو کے صدر اور پروفیسر تھے، آپ کے قلم سے متعدد کتابیں بھی منظر عام پر آئیں، جن سے اردو زبان و ادب کے ذخیرہ میں اضافہ ہوا۔
ڈاکٹر صاحب سے میری چند ملاقاتیں تھیں، میں نے ان کو خاموش طبیعت، کم گو ، سنجیدہ قلم کار اور احترام انسانیت سے پُر پایا، بڑوں کا ادب و احترام اور چھوٹوں کے ساتھ شفقت کا معاملہ کرتے،
آپ چند ماہ سے بیمار تھے، ٣/ دسمبر کی شام میں پٹنہ کے ایک ہاسپٹل میں انتقال ہوا، میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں غریق رحمت کرے، ان کے دوست احباب، متعلقین اور پس ماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے، آمین