نتیجۂ فکر: نیاز جے راج پوری علیگ
اے کِسانو ! دیش کی تم آن بان اور شان ہو
دیش پہچانے تمہیں ، تم دیش کی پہچان ہو
اے کِسانو ! دیش کی تم آن بان اور شان ہو
سردی ہو ، گرمی ہو ، لُو ہو یا بھری برسات ہو
ذہن و دِل میں جوتنے اور بونے کی ہی بات ہو
صُبح ہو یا دوپہر ہو شام ہو یا رات ہو
تم میں باہم کھاد پانی بیج کی ہی بات ہو
تم اُگاتے گیہوں سرسوں گنّا ارہر دھان ہو
اے کِسانو ! دیش کی تم آن بان اور شان ہو
ہے بِھگوتی جا کے ، پِھر آ کر سُکھاتی ہے ہَوا
حوصلہ ، ہِمّت تمہاری آزماتی ہے ہَوا
ہانک کر جب جِل بھرے بادل لے آتی ہے ہَوا
آئینہ خوشیوں کا تب تمکو دِکھاتی ہے ہَوا
سج جائیں آنکھوں میں سپنے ، ہونٹوں پہ مُسکان ہو
اے کِسانو ! دیش کی تم آن بان اور شان ہو
کام چھوٹا آتا ہے تمکو بڑا بھی آتا ہے
آتا ہے بونا تمہیں تو کاٹنا بھی آتا ہے
کام پہلا آتا ہے تو دُوسرا بھی آتا ہے
کھودنا آتا ہے تمکو پاٹنا بھی آتا ہے
اپنے مُشکِل کاموں کو بھی کر لیتے آسان ہو
اے کِسانو ! دیش کی تم آن بان اور شان ہو
تم جو محنت اور لگن سے پَیدا کرتے ہو اناج
ہے مِٹاتا بھوک اُس سے دیش دُنیا اور سماج
گِدھ نظر ہے پونجی پتیوں کے تمہارے اُوپر آج
ہے بچانا تمکو اپنی اور زمیں کی اپنی لاج
کاش ! اپنے دوست دُشمن کی تمہیں پہچان ہو
اے کِسانو ! دیش کی تم آن بان اور شان ہو
چور دروازے سے یُوں ایوان میں گُونجی صدا
ایسا کرنے سے کِسانوں کا ہو جائے گا بَھلا
غور و فِکر و بحث کا موقع مگر نہ مِل سکا
اِس طرح سے جِس کہانی کی ہُوئی ہو اِبتدا
چال ، سازِش ہو یا اِسکا اور کچھ عنوان ہو
اے کِسانو ! دیش کی تم آن بان اور شان ہو
پھاوڑا تم کھیت میں رکھ کر آ جاؤ سڑکوں پر
سامنے تاناشاہی کے ہو جاؤ سینہ سِپر
ورنہ یہ قانون کالا ہو گیا لاگُو اگر
لاش خُود اپنی اُٹھائے بھٹکوگے تم دَر بَدر
اَڑ جاؤ ! کہ رَد تمہاری موت کا فرمان ہو
اے کِسانو ! دیش کی تم آن بان اور شان ہو