مسلمانانِ اہلسنت کرناٹک آسام کے مظلوم مسلمانوں پر ظلم کرنے والی بھارتیہ پولیس کے مظالم کی پُرزور مذمت کرتے ہیں
تحریر: قاضی مشتاق احمد رضوی نظامی، کرناٹک- 9916767092
(برائے کرم ملک کے ہر ایک تحریک و تنظیم کے بانیئین جو ناموسِ اسلام و ناموسِ رسالت صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کےدعوےدار ہیں ان سب کو فقیر کی یہ پوسٹ پہنچادی جائے
ہو سکتا ہے میری اس پوسٹ سے کسی کی دلآزاری ہو کیا کریں حقیقت تو یہی ہے اور یہ پوسٹ صرف ان مسلمانانِ اہلسنت کے لئے ہے جو مسلک اعلی حضرت کے دعوےدار ہیں)
بروز جمعرات 23 ستمبر 2021ء کو دن بھر بھارتیہ پولیس نے آسام کے 800گھروں سے بے گھر ہوچکے مسلمانوں پر جس قدر ظلم ڈھائے ہیں اس کا تذکرہ کرتے ہوئے ہمیں شرم آرہی ہے
آسام کے مسلمانوں پر ہوئے ظلم کی انتہا ہو چکی ہے
جس کا ذکر کرتے ہوئے عقل کام نہیں کر رہی ہے نہ نوکِ قلم سے الفاظ نکل رہے ہیں
ہمت جُٹانے کی کوشش کرنے پر بھی ہمت ساتھ دے نہیں رہی ہے
اس طرح کے مظالم صرف آسام ہی میں نظر نہیں آرہے ہیں بلکہ جب سے مودی حکومت بھارت پر راج کر رہی ہے تب سے یہ ظلم کرنے والی بے رحم پولیس کے چند آفسران مودی حکومت کا سہارا لیکر مسلمانوں پر کہیں نا کہیں اس طرح کے ظلم ڈھاتے دکھائی دے رہے ہیں
جس کا تذکرہ کرتے ہوئے کلیجہ منہ کو آجاتا ہے
آخر اس ظلم و بربریت کے کون ذمہ دار ہیں ؟
یہ مظلوم مسلمان کس کو موردِ الزام ٹہرائیں ؟
آسام کے ان مظلوم مسلمانوں کا کون پرسانِ حال ہے ؟
کب تلک یہ مظلوم مسلمان سنگھی پریوار اور آر۔یس۔یس۔ کے گنڈوں سے مار کھاتے رہینگے ؟
کب تلک یہ مظلوم مسلمان بھارتیہ پولیس پراساشن کے ظلم کا شکار ہوتے رہینگے ؟
کیا آسام میں کوئی ایک بھی ایسا ودھایک یا یم۔پی۔ نہیں جو ان مظلوم مسلمانوں کے حقوق کو لیکر پارلیامینٹ میں آواز اٹھا سکے ؟
اس طرح کے بے شمار سوال پیدا ہو سکتے ہیں اور سوال پیدا ہورہے ہیں
لیکن راقم الحروف کا ماننا ہے ان بھگوادھاری دہشت گردوں اور چند پولیس کے لباس میں چھپے ان سنگھی پریوار آر۔یس۔یس۔ کے گنڈوں کے جانب سے ہونے والے مظالم کا جواب قانونی دائرے میں رہکر منظم طریقے سے دئے بغیر ہم صرف سوال پہ سوال اٹھاتے ہوئے خاموش بیٹھے رہینگے
تو یہ سنگھی پریوار اور آر۔ یس۔ یس۔ کے گنڈے مسلمانوں کے ساتھ بار بار اس طرح کی خون کی حولی کھیلتے ہی رہینگے
اس ضمن میں راقم کا ناقص مشورہ
ہر ایک صوبے ، ہر ایک صوبے کے ہر ایک ضلع ، اور ہر ایک ضلع کے ، ہر ایک تعلق و تحصیل کے ان غیور مسلمانوں کی جو مساجد و مدارس تنظیم و تحریک کے ذمہ داران بنے بیٹھے ہیں
اور ان تمام شہر ، گاوں ، تعلقہ ، ضلع ، قصبہ ، اور کھیڑوں کے غیور مسلم لیڈران ، اور مسلم سیاستدان ، و ، مسلم وکلاء ، کی فہرست بناکر ان تمام مظالم کے خلاف ایک بارگی، ایک ہی تاریخ، ایک ہی دن ، آواز اٹھانے کی ضرورت ہے
قانون کے دائرے میں رہکر ایک ہی ساتھ ایک ہی طرح کی کاروائی کرتے ہوئے ہر ایک تعلقہ کی تحصیل آفس اور ہر ایک ضلع کے ڈی۔ یم۔ اور ڈی۔ سی۔ آفسوں کا
گھیراو کرتے ہوئے قانونی لڑائی لڑنے اور ان تمام مظالم کے خلاف فوری طور پر سخت سے سخت قانونی کاروائی کرنے اور اس طرح کے ظلم ڈھانے والوں کے خلاف ایک مضبوط قانون بنانے کی مانگ کرنا اس وقت کی ایک اہم ضرورت ہے
ورنہ آج آسام کے مظلوم مسلمان ان درنندہ نما بھارتیہ پولیس کے ظلم و بربریت کے شکار ہیں
اور آج ہم نے یہ کام نہیں کئے
تو کل ہر ایک صوبے کے مسلمانوں کو ان فتنہ پرور سنگھی پریوار اور آر۔یس۔یس۔ کے گنڈوں کی جانب سے پولیس کے ساتھ مل کر کئے جانے والے مظالم کے شکار ہونا پڑیگا
اور جس طرح آسام میں بھارتیہ پولیس کے غیر ذمہ دارانہ رویے سے بے گناہ مسلمان شہید ہوئے ہیں اور سینکڑوں کی تعداد میں مسلمان زخمی ہوئے
اور خبروں کے مطابق تقریباً 800 گھروں سے ہزاروں کی تعداد میں اپنے بیوی بچوں کے ساتھ مسلمان بے گھر ہوئے ہیں
یہ سب دیکھتے ہوئے بھی
ہم اگر آج خاموش رہے
اسی طرح کسی نہ کسی دن ہمیں اور آپ کو بھی اپنے گھروں سے یہ ظالم بے گھر کرنے پر آمدہ ہو سکتے ہیں
ان مظالم کے خلاف جو آج آسام کے مظلوم مسلمانوں پر بھارتیہ پولیس کے جانب سے ڈھائے گئے ہیں
اس کو لیکر ہمیں ملک گیر پیمانے پر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے
اور اس کے لئے ایک مضبوط لاحئہ عمل تیار کرنے کی بھی ضرورت ہے
جس سے بیک وقت ایک ہی دن میں ہر جگہ سے ایک ہی طرح کی آواز اٹھائی جا سکے
ورنہ ہر کوئی اپنے اپنے محلے میں اپنی اپنی دیڑھ اینٹ کی مسجد بنانے کی طرح
ان مظالم کے خلاف لڑنے کے لئے اپنی اپنی دیڑھ اینٹ کی تحریک لیکر چلےگا
تو ہمیں ہمیشہ ماضی کی طرح ناکامیوں کا منہ دیکھنا پڑیگا
لمحئہ فکر
میں یہ بات اس لئے بھی کہے رہا ہوں
ماضی قریب کے تجربات ہمارے سامنے ہیں
ملک بھر میں گستاخانِ اسلام اور گستاخانِ ناموس رسالت ﷺ کے خلاف احتجاج کئے گئے دس بارہ شہروں میں ان ظالموں کے خلاف یف۔آئی۔آر۔ درج ہوئے
مگر اس کا مثبت طریقے سے کوئی نتیجہ آج تک سامنے نہیں آیا
نہ ان ظالموں کی گرفتاری ہوئی نہ ان کو کسی طرح کی سزا ملی
کوئی ان ظالموں کو مباہلے کا چالینج دیا
اس چیلنج کا جب دشمنوں نے مذاق بنایا تو چالینج دینے والے نے چالینج دیکر
وقت آنے پر حالات اور تقاضوں اور علماء کے مشوروں کا بہانہ بناکر میدان چھوڑ دیا
کوئی بے موقعہ و محل جیل بھرو اندولن کا اعلان کیا
جب جیل بھرنے کا موقعہ آیا تو چند گنے چنے نوجوان علماء اور ان کے ساتھ چند گنے چنے نوجوان دہلی کے رام لیلا میدان میں نظر آئے مگر ان کو بھی پولیس نے دھمکیاں دیکر اریسٹ کر لیا
مگر جس سوچ کے ساتھ اس تحریک کے بانی نے ملک بھر سے ناموسِ رسالت کے پہرےداروں کو دعوت دی تھی
اس دن وہ ناموسِ رسالت ﷺ کے پہرےدار پہونچے نہ لبیک لبیک یا رسول اللہ کے نعرے لگانے والے پہونچے
ملک بھر میں اپنی اپنی الگ الگ تنظیمیں بناکر ناموسِ رسالت ﷺ کی پہراداری کی قسمیں کھانے والے ایک بھی وہاں نہیں پہنچے
اور پہنچتے بھی کیسے کیونکہ ان کے من پسند قائد یا مجاہد نے ان کو بلایا نہیں تھا
بس دس سے پندرا منٹ کا وہ احتجاج اپنے اختتام کو پہنچ گیا
اس کے بعد تحریک کے بانی کے ساتھ جتنے بھی وہاں جمع تھے سب کے سب دہلی پولیس ہراساشن کے شکار بن کر اپنی تھوڑی دیر کے لئے گرفتاری دیکر اپنے اپنے گھر واپس لوٹ گئے
بانئی تحریک ” مرتا کیا نہ کرتا ” کے مطابق اپنے پروگرام کو ملتوی کرتے ہوئے آئندہ اس تحریک کو جاری رکھنے کا اعلان کیا
آج کی تاریخ میں کوئی تحفظِ ناموسِ رسالت صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کے نام سے تحریک لیکر چل رہا ہے تو کوئی اور کسی نام سے تحریک بناکر چل رہا ہے
اور کہیں کہیں ایک ہی نام کے تحریکیں چل رہی ہیں مگر ان کا آپس میں ہی ایک دوسرے سے کوئی تعلق ہے نہ ایک دوسرے سے متعارف ہے
اور ہر ایک تحریک کے ذمہ داران کا یہی دعوی ہے
جو کچھ ملک میں مسلمانوں کی عزت وناموس کے لئے لڑ رہے ہیں وہ بس ہم ہی ہیں
جو بھی جس نے بھی اپنی مرضی کے مطابق تحریک کی بنیاد ڈالی وہ اپنی تحریک کے نام سے امیر المجاہدین بن گیا یا کوئی عقیدت میں ان کو امیرالمجاہدین کا خطاب دے ڈالا
اور کسی تنظیم کو قائم کرنے والا اپنی تنظیم کے نام سے نسبت دیکر قائدِ ملت بن گیا یا کسی نے ان کو قائدِ ملت بناکر پیش کر دیا
اگر اس وقت راقم مع ثبوت کے اس طرح کے خود ساختہ امیرالمجاہدین اور قائدین کی فہرست پیش کرنا چاہے تو نام بنام کئی لوگوں کے نام پیش کر سکتا ہے
مگر کل کو یہی قائدین اور امیرالمجاہدین کی طرفداری کرنے والے بھولے بھالے نوجوان جن کو بس ناموسِ رسالت صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کی فکر ہے یہ لوگ زمانے کے حالات سے بے خبر
ہمیں یہی طعنہ دیتے ہوئے سوال کرینگے کہ تم نے کیا کیا ہے ؟
علاوہ تنقید کے !!!
اب ایسے بیجا طعنہ زنی پر مشتمل سوالات کے جواب اگر ہمیں ان بھولے بھالے نوجوانوں کو دینا ہے
تو ہمیں بھی اپنی سوانح حیات اپنے کسی شاگرد سے کہکر ایک ضخیم کتاب کی شکل میں لکھوانا پڑیگا
کہ ہم نے اپنے ۵٢ سالہ زندگی میں کتنی مسجدیں بنوائی، کتنے ادارے بنوائے ، کتنی جگہ امامتیں کیں ، کتنے شاگرد پیدا کئے ، کتنے لوگ نمازی بنے ، کتنے لوگ باشرع بنے ، کتنے لوگ اپنے ماضی کی گنہاہوں کی زندگی سے توبہ کرکے اپنے چہروں پر داڑھیاں سجالی ، کتنے لوگ ہماری نصیحتوں کو سن کر اپنے گھروں میں اسلامی ماحول پیدا کر لئے ، کتنی بار وہابی دیابنہ کے جانب سے ہم پر جان لیوا حملے ہوئے ، کتنے مناظرے ہوئے ، کتنی جگہوں پر پہلی بار میلاد کے جلوسوں کو رواج دیا گیا ، کب کہاں کیا کئے ، ساری زندگی کی روداد ان کو سنائینگے
یا ان سب کاموں کو ویڈیوگرافی کرکے رکھے ہوتے اور روزانہ ایک ایک کرکے یو۔ٹوب۔ چائنل کے ذریعے اپنے ہر ایک کام کی تشہیر کرتے
تب جاکر کہیں ان نام نہاد ناموس رسالت ﷺ کے پاسداروں کو ہماری بات سمجھ میں آتی
مگر کیا کریں ہم نے اپنی زندگی کے کسی مسلکی و مذہبی کام کی کوئی تصویریں لی ہیں نہ ہم نے اپنے ان تمام کاروائیوں کی کوئی ویڈیو بنائی ہے
اور یاد رہے
الحمد للہ یہ روداد صرف راقم کی ہی نہیں ہر ایک عالمِ دین جو بحیثیت امام ، خطیب ، مدرس ، بنکر اپنی ساری زندگی دین متین کے لئے وقف کر چکا ہوتا ہے
اور جس طرح کے کاروائیوں کو ہم نے گنوایا ہے اس طرح کی کاروائیاں ہر ایک امام ہر ایک مدرس اپنے اپنے طور پر اپنی علمی صلاحیت اور اپنی حیثیت کے مطابق کر گذرا ہوتا ہے
بس اس کی غلطی یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنے تمام کاروائیوں کو فلم کی طرح فلمایا نہیں ہوتا
کیونکہ وہ جانتا ہے ان تمام خدمتوں کو خدائے تعالی دیکھ رہا ہے جس کا صلہ ہمیں آخرت میں ملنے والا ہے فرشتے اس کو لکھ رہے ہیں
اس یقین کے ساتھ وہ سارے دینی خدمتیں کرتا رہتا ہے
نہ کہ وہ ٹی۔ مووی۔ کیمرے۔ لیکر اپنے ہر ایک کام کو حرام اشد حرام کام کے ذریعے فلمایا نہیں ہوتا
جس کی بدولت اس کے ساری دین کی خدمتیں عام لوگوں کی نظروں سے مفقود ہوا کرتی ہیں
جس کی وجہ سے یہ نام نہاد مجاہدین کی طرفداری کرنے والے سمجھتے ہیں کے ان کے نام نہاد قائد و مجاہد کے سوا کسی کو ناموسِ رسالت ﷺ کی پرواہ ہی نہیں ہے
وہ اس لئے بھی ایسے سمجھتے ہیں کیونکہ یہ علماء اپنے نیک اعمال کی فلمیں نہیں بناتے ، اور نہ یہ اپنے عبادات و ریاضات کی ویڈیوگرافی کرواتے ہیں
جس طرح سے
یہ آج کل کے نام نہاد مجاہدین و قائدین اپنے ہر کام کو ، چلنے کو ، پھرنے کو ، کھانے کو ، سونے کو ، گاڑی سے اترنے کو ، گاڑی میں سوار ہونے کو ، تقریر کرنے کو ، رونے کو ، چلانے کو ، نماز پڑھانے کو ،ذکر و اذکار کی محفل کو ، شادی بیاہ میں جانے کو ، نکاح پڑھانے کو ، زیارتِ قبور میں حاضریاں دینے کو ، احتجاجوں کو ،جلسے و جلوسوں کو ، مجلس کی نشستوں کو ، کسی سے مصاحفہ و معانقہ کرنے کو ،( بس ہگنا موتنا ہی باقی رہ جاتا ہے) ویڈیوگرافی کے ذریعے فلماکر واٹس ایپ سوشیل میڈیا میں چھوڑتے رہتے ہیں
اور ویڈیوگرافی کرنے والے ان نام نہاد مجاہدین کے چیلے چپاٹے موبائل اور کیمرے لیکر ان کے پیچھے ہیچھے گھومتے ہیں
اور ہر ایک کام کی فلم بنواکر یو۔ ٹوب۔ چائنلوں میں ڈالکر
جو علماء ٹی۔ وی۔ مووی۔ سے پرہیز کرنے والے ہوتے ہیں
ان محطات علماء کو یہ طعنہ دیتے ہوئے نظر آتے ہیں
دیکھو ہمارا امیرالمجاہد کیا کیا کام کر رہا ہے ، کہاں کہاں جا رہا ہے ، کہاں سے آرہا ہے
بس ان کا کام ہی روزانہ یہی ہوتا ہے کہ وہ اپنے امیر کا دم چھلا بنکر کیمرا لیکر پیچھے پیچھے گھومے اور ویڈیو گروفی کرے
معاذاللہ ثم معاذاللہ
مگر یہ اچھی طرح سے یاد رکھیں
اللہ تعالی ہر ایک کے دل کی خبر رکھتا ہے
کس کے کام میں کتنا خلوص ہے اس ذاتِ باری تعالی سے کوئی بات چھپی نہیں ہوتی
کس تحریک کے بانی مبانی کے دل میں کیا ہے ؟
اور کون شوق نفس کے لئے حرام کاری کے آلات کا استعمال کرکے اپنے ہر ایک کام کی تشہیر و نمائش کر رہا یے یا کروا رہا ہے ؟
اور کس قائد اور مجاہد کی کس طرح کی خواہش ہے جو ویڈیوبازی میں ملوث ہوکر حرام ، جائز و ناجائز کی پرواہ کئے بغیر دن رات ویڈیو بازی میں مشغول ہے ؟
بس سمجھداروں کے لئے اشارہ کافی ہے
آج اس طرح کے الگ الگ تحریک و تنظیمیں قائم کرکے لوگوں سے اپنی اپنی قیادت منانے میں جو لوگ لگے ہیں
یہ سارے تنظیم وتحریکوں کے بانی مبانی آپس میں مل بیٹھ کر کسی ایک کو اپنا قائد مان لیں
اور ملک گیر پیمانے میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف اور ناموسِ رسالت صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم پر بھونکنے والوں کے خلاف ایک بارگی ایک ہی آواز کے ساتھ شریعت مطہرہ کے دائرے میں رہکر ہر طرح کے حرام کاری کے آلات سے بچکر آواز اٹھائیں
تو یقین جانیئے
ایوانِ باطل میں زلزلہ آجائےگا، اللہﷻ و رسول کائیناتﷺ کی غیبی تائد ملے گی
اس طرح کسی دشمن رسولﷺ و کسی گستاخِ اسلام و گستاخِ ناموسِ رسالت ﷺ کو یہ ہمت نہیں ہوگی کہ مسلمانوں کی طرف آنکھ اٹھاکر بھی دیکھے۔