تحریر: محمد اشرف رضا قادری
مدیر اعلیٰ سہ ماہی امین شریعت
بریلی شریف
صنعتِ ترصیع:
’’صنعتِ ترصیع ایسی صنعت کو کہتے ہیں جس میں پہلے مصرعے کے تمام الفاظ دوسرے مصرعے کے تمام الفاظ کے ہم قافیہ ہوں ۔‘‘ اس تعریف کے بعد اعلیٰ حضرت کے مندرجہ ذیل اشعار دیکھیں اور ان کی شاعری کا معجزانہ کمال دیکھیں :
دھارے چلتے ہیں عطا کے وہ ہے قطرہ تیرا
تارے کھلتے ہیں سخا کے وہ ہے ذرہ تیرا
سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی
سب سے بالا و والا ہمارا نبی
کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے
چھبتی ہوئی جگر میں ادا کس گجر کی ہے
اغنیا پلتے ہیں در سے وہ ہے باڑا تیرا
اصفیا چلتے ہیں سر سے وہ ہے رستا تیرا
مندرجہ بالا اشعار کے پہلے مصرعے کے تمام الفاظ دوسرے مصرعے کے تمام الفاظ و کلمات کے ہم قافیہ ہیں ۔ شعری مہارت کی ایسی مثال اردو میں بہت کم دیکھنے کو ملتی ہے ۔ اسی طرح صنعتِ تلمیح ، صنعتِ تنسیق الصفات ، صنعتِ لف و نشر مرتب ، صنعت طباق اور صنعت تضاد وغیرہ پر مشتمل سینکڑوں اشعار حدائقِ بخشش میں موجود ہیں ۔
ان تمام تر ادبی و فنی خصوصیات کے اعلیٰ حضرت کی نعتیہ شاعری کی سب سے بڑی خصوصیت اس کا حد درجہ عشق و عقیدت سے لبریز ہونا ہے ، جو قارئین کے دلوں پر والہانہ کیفیت طاری کر دیتی ہے ۔ امام احمد رضا خان محدث بریلوی واقعی امامِ نعت گویاں ہیں ۔ ان کے نعتیہ کلام میں فکر و فن کے بیشمار پہلو پوشیدہ ہیں ، جن کو کھنگالنے اور باہر لانے کی ضرورت ہے ۔
پروفیسر محمد اکرم رضا لکھتے ہیں :
امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کو خدا نےجن لازوال علمی و فقہی کمالات ، باطنی و نظری خصوصیات اور علمی و ادبی خصائص سے نواز رکھا تھا ، ان میں سے ایک صفتِ خاص آپ کی منفرد نعت گوئی ہے۔ اگر ایسے اساتذہٴ فکر و فن کی فہرست تیار کی جائے جنہوں نے اس صدی میں ثنائے مصطفی کا پرچم لہرانے والوں کو سب سے زیادہ متاثر کیا تو ان میں یقینا سرِ فہرست حضرتِ فاضل بریلوی کا اِسم گرامی ہوگا کہ جن کی نعت گوئی کا اعتراف اپنوں نے ہی نہیں بلکہ بیگانوں نے بھی کیا ہے ۔ بلکہ ان نابغۂ روزگار ثناگویانِ کوچہٴ مصطفیٰﷺ میں سے بیش تر نے انہیں فنِ نعت کے حوالے سے اہم سخن گو قرار دیا ہے۔ آپ کی نعتیہ شاعری کا سورج جب ایک بار چمکا تو پھر اس کی روشنی کبھی ماند نہ پڑسکی ، بلکہ ہر آنے والے دور کا شاعر جب مدحتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خاطر ذہن و فکر کو آمادہ کرتا ہے تو امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ کے کلامِ بلاغت سے راہ نمائی ضرور حاصل کرتا ہے ۔ ایشیا کی مساجد سے لے کر یورپ کے اسلامی مراکز تک ہر جگہ ان کا تحریر کردہ یہ سلام گونجتا ہے :
مصطفےٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
شمعِ بزمِ ہدایت پہ لاکھوں سلام
امام احمد رضا خاں علیہ الرحمۃ چوں کہ بہت بڑے عالم دین اور علومِ شریعت سے غیر معمولی آگاہی رکھنے والے نعت گو شاعر تھے ، اس لیے انہوں نے نعت کے حقیقی مقام و مرتبے کو اجاگر کیا ہے ۔
( سالانہ نعتیہ مجلہ نعت رنگ ، ص : 308 ، سن : 2012 ء )