از قلم : ابوحامد محمد شریف الحق رضوی ارشدی مدنی کٹیہاری
امام وخطیب نوری رضوی جامع مسجد وخادم دارالعلوم نوریہ رضویہ رسول گنج عرف کوئلی ضلع سیتامڑھی بہار انڈیا
حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور تعظیمِ مصطفٰے صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم
حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حضور اقدس نبی اکرم شفیعِ اعظم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے صلح حدیبیہ کے موقع پر اپنا سفیر نامزد فرماکر قریشِ مکہ کے پاس بھیجا تاکہ انہیں یہ باور کرایا جاسکے کہ ہم جنگ کرنے کے لیے نہیں آئے ہیں بلکہ ہماری نیت صرف عمرہ کرنے کی ہے ‘ اور ہم عمرہ کرکے واپس چلے جائیں گے –
مگر قریشِ مکہ نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قید کرلیا ‘ پھر بعد میں معاہدہ ہوا جو صلح حدیبیہ کے نام سے مشہور ہے – کفارِ مکہ نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو طوافِ کعبہ کی اجازت دے دی لیکن آپ نے انکار کردیا – حضرت علامہ قاضی عیاض رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اس بات کو اس طرح نقل فرماتے ہیں :
لما اذنت قريش لعثمان فی الطواف بالبيت حين وجهه النبی صلی الله عليه وسلم اليهم فی القضية ابی وقال ماكنت لافعل حتی يطوف به رسول الله
(الشفاء جلد ‘ 2/ صفحہ ‘ 25/)
"حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو قریش مکہ نے طوافِ کعبہ کی اجازت دے دی ‘ جب انہیں نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے کفارِ مکہ کے پاس فیصلہ کے لیے بھیجا تھا تو انہوں نے انکار کردیا اور فرمایا جب تک رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم بیت اللہ کا طواف نہ کرلیں میں نہیں کرسکتا "-
مقامِ غور
جو شخص مکہ مکرمہ میں رہا ہو ‘ وہیں جوان ہوا ہو ‘ کعبۃ اللہ کو دیکھنا صبح وشام اس کا معمول ہو ‘ پھر حالات کی وجہ سے اپنا وطن ‘ گھر بار ‘ جائداد کو چھوڑ کر اسے کہیں اور جانا پڑجائے – پھر مدینہ طیبہ سے احرام باندھ کر بیت اللہ کے طواف کی آرزو لےکر مکمل تیاری کے ساتھ آئے – اس کا دل مچل رہا ہو ‘ آنکھیں کعبۃ اللہ کا بوسہ لینے کو ترس رہی ہوں ‘ اس کا جگر آبِ زم زم کے لیے بیتاب ہو ‘ جب وہ کعبۃ اللہ پہنچ جائے ‘ نگاہیں بیت اللہ پر پڑ رہی ہیں ہیں ‘ کفار مکہ اجازت بھی دے رہے ہیں کہ عثمان اگر چاہو تو بیت اللہ کا طواف کرسکتے ہو – ہماری طرف سے تمہیں کوئی رکاوٹ نہیں – مگر حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں کہ انکار پر ڈٹے ہیں – آخر کیا وجہ ہے کہ تمام تر آرزؤں کے باوجود بھی حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا انکار ہے تو وہ اس لیے کہ آپ نے واضح لفظوں میں فرما دیا کہ جب تک رسولِ اکرم شفیعِ اعظم شہنشاہِ دوعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم طواف نہ کریں عثمان بھی ایسا نہیں کرےگا – حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ مدینہ منورہ سے یہی مقصد لےکر آئے تھے لیکن آپ نے صاف اعلان فرما دیا کہ حضور اقدس باعثِ ایجاد دوعالم سیدِ کائنات صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی تعظیم وتوقیر اور آپ کا (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ) کا ادب ایمان کا اہم ترین رکن ہے۔