مضامین و مقالات

کیلینڈر نے اپنا عدد بدلا ہے آپ اپنا ارادہ بدل دیجئے

تحریر: ڈاکٹر ممتاز عالم رضوی
ادارئہ شرعیہ پٹنہ بہار
رابطہ نمبر 9350365055

انسانی آبادی پر تاریخ کے اثرات مرتب ہو تے رہتے ہیں کسی تاریخ میں اور کسی ماہ وسال میں اسے کامیابی ملتی ہے اور کسی ماہ و سال میں امید کے برعکس نا کامی ملتی ہے۔ انسانی جہاں کامیابی کی تاریخ اور اوقات وایام کو سجو کر رکھتا ہے وہی جن اوقات میں اسے حزن وملال اور ناکامی ملتی ہے اسے بھی بطور عبرت ونصیحت یاد رکھتا ہے اس اعتبار سے نہ توغموں کا دور قابل فراموش ہے اور نہ ہی شادمانیوں کے دن بھلائے جانے کے قابل ہے مذہب و دین کے رو سے سال کی تبدیلی کا کو ئی اثر انسان کی تقدیر و تدبیر پر نہیں پڑتا ہے دین کا تقاضا یہ ہے کہ ہر لمحہ کو غنیمت جان کر انسان خیر و فلاح کے امور میںلگا رہے اس لئے کہ جو وقت ہمیں ابھی میسر ہے پھر کبھی میسر نہیں ہو گا
سماجی اور قومی اعتبار سے چونکہ ہمارے ملک اور تقریباً دنیا کے بیشتر حصہ میں سن عیسوی تقویم ہی معمول میں ہے اسی کے اعتبار سے اسکول ،کالج ،یونیورسیٹی ،فیکٹری ،سیر و سیاحت ،اور جملہ شعبہ ہائے حیات کے معمول اور شیڈول طے ہو تے ہیں اس لئے یہ اگرچہ ہماری تقدیر پر نہیں لیکن ہمارے معمولات کی تر تیب پر اثر انداز ہو تا ہے جن قیدیوں کی رہائی دن سن ۲۰۲۱؁میں پو رے ہونے وہ اسی میں پو رے ہوں گے جن طلبا کا تعلیم سال پر موقوف ہے وہ اسی سال میں مکمل ہو ںگے الغرض اب کو ئی ایسی نئی ابتدا نہیں ہو گی جسے ہم سال گذشتہ سے منسوب کر سکے اونہ ہی اس سال میں اختتام کو پہنچنے والے امور کا خاتمہ ہی ہم سال گذشتہ سے منسوب کر سکیں گے
خلاصہ کلام یہ ہے کہ سال کی تبدیلی کی ساری مسرتیں اور اس کی ساری نحوستیں ہمارے عزم وارادے سے وابستہ ہیںفی نفسہ اس میں نہ کوئی سامان مسرت ہے اور نہ ہی کوئی علت وذلت ۔پھر یہ سمھجنا کہ اگر آج کے دن اچھا کھانا نہیں کھا یاتو سال بھر اچھا کھانا نصیب نہیں ہو گا اچھا کپڑا نہیں پہنا تو سال بھر ہماری پوشاک پھٹی رہے گی آج کے دن دوستوں کو یاد نہیں کیا تو دوستی کا دشمنی میں بدلنے کا اندیشہ ہے یہ اوہام باطلہ ہے بہت سے لوگ جو نئے سال پر اچھا کھانا تیار کرتے ہیں سال بھر انہیں اچھا کھانا نہیں ملتا اس کی روزی چھن جاتی ہے اور بہت سے لوگ جو کسی طرح کا اہتمام نہیں کر تا اس کے دستر خوان پر انواع واقسام کی نعمتیں ہو تی ہیں آج کے اس سائنسی دور میں ہمیں ان احمقانہ خیالوں سے باہر نکلنا چاہئے اور اپنی تعلیمی ،تدریسی ،تحقیقی،سماجی ،سیاسی ،مذہبی ،عائلی خاندانی اور دیگر امورکے لئے سال بھر کا نظام اور اہداف متعین کر نا چاہئے تا کہ تقدیر سے آئندہ سالوں میں ہماری حیات باقی ہو تو ہم منظم اہداف کے تحت اس چار دن کی زندگی میں آٹھ آٹھ کا م کر لیں
ایسے بھی عالمی رہنماووں نے اکیسویں صدی کا استقبال کر نے میںکو ئی کسر نہ اٹھا رکھی تھی معلوم نہیںطرب و نشاط کی کتنی بز میں آراستہ ہو ئیںتھیں اور انسانی آبادی کو بھوک ،بیماری ،تنگدستی ،،تعصب اور جہالت سے نجات دلانے کے کتنے خواب سجائے گئے تھے مگر معلوم نہیں یہ دنیا کس ملک کے کس انسان کے ظالمانہ خوابوں کی راہ پر رواں ہے کہ اکیس سال گذررنے کے بعد بھی ہر طرف انسانیت لہو لہان ہی ہے نہ بھو کوں کو روٹی مل سکی اور ننگوں کو کپڑا ،نہ ہی مبے کسوںکو تعصبوں کی چیرہ دستی سے چھٹکارا ،اور نہ ہی ذلیل سمجھے جانے والے انسانوں کو انسانی مساوات ،اور نہ ہی بیماریوں سے نجات۔ الٹا کرونا کی وبا (بقول بعض مصنوعی و بقول بعض قدرتی )نے انسانی زندگی کا پہیہ جام کر دیا جب عالمی برادری اکیسویں صدی کے عزائم کو پورا نہ کر سکی ہے تو بھلا ہم ایک سال صرف ۲۰۲۱؁ء کے درپیش مسائل کا حل کیسے کر سکتے ہیں حالت یہ ہے کہ ہمارا ملک سیاسی ،سماجی ،مذہبی اور تعلیمی اعتبار سے جہاںکھڑا ہے اس سے ہر صاحب نظر واقف ہے مگر ہر مشکل کا کوئی نہ کوئی حل ہو تا ہے اور انسان کے ارادے سے پتھر پگھل جا یا کرتا ہے ہم پو ری دنیا کے لئے نہیں تو کم از کم اپنے عزیز ملک کی سر بلندی کے لئے اپنے ہم وطنوں کے لئے ہی تعصب وتنگ نظری کا خاتمہ کر لے تو بہت ہے اور اس کے لئے مہینہ سال اور دن کی نہیں ایک لمحے کی ضرورت ہو تی ہے خدا جانے ہندوستانیوں کے مقدر میں وہ لمحہ لیکر دوہزار اکیس بھی آیا ہے یا نہیں۔مگراس سال میں کیا بساط کے وہ ہمارے لئے کچھ لے کر آئے وہ تو صرف بدلتا ہے بدحالات و معاملات کو بدلنے کی قوت تو خالق کائنات نے ہمیں دیا ہے بس سال نو کے موقع ہم یہی پیغام دینا چاہتے ہیں کہ کیلنڈر نے اپنا عدد بدلا ہے ہر بھارت واشی اپناغیر ٖمفید ارادے بدل دے

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے